دنیا
Time 29 اکتوبر ، 2020

چین کا بھارت میں امریکی وزراء کے بیانات پر سخت ردعمل

 امریکی وزراء نے بین الاقوامی تعلقات کی اخلاقیات اور سفارت کاری کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، ں چینی سفارت خانہ، فوٹو: پی ٹی آئی

بھارت میں چینی سفارت خانے نے بھارتی دورے پر آئے امریکی وزیرخارجہ اور وزیردفاع کےچین مخالف بیان کو مسترد کردیا۔

نئی دہلی میں چینی سفارت خانے نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپرکی جانب سے بھارتی دورے کے دوران  چین مخالف بیانات کو مستردکرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرے اور علاقائی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل سے باز رہے۔

چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت سمجھدار ممالک ہیں اور دونوں ممالک  سرحدی تنازع حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس میں کسی تیسرے ملک کی مداخلت کی ضرورت نہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزراء نے بھارت میں چین مخالف بیانات دے کر بین الاقوامی تعلقات کی اخلاقیات اور سفارت کاری کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر پیر نے حالیہ دورہ بھارت کے دوران بھارتی وزیر اعظم سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔

اس دوران چین کی عسکری طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت اور امریکا کے درمیان سیٹیلائٹ تک رسائی کےدفاعی معاہدے ’بیسک ایکسچینج اینڈکو آپریشن ایگریمنٹ (بیکا)‘پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ چین کی خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور جارحیت کی کوششوں کے خلاف بھارت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہیں جب کہ امریکی وزیر خارجہ نے بھی اعلان کیا کہ امریکا بھارت کی خودمختاری کا دفاع کرےگا۔

بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ (بیکا) کیا ہے؟

خیال رہے کہ بیکا کے تحت بھارت کو مختلف فضائی اور میدانی ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجائے گی جس کا مقصد چین کی عسکری طاقت کا مقابلہ کرنا ہے۔

اس معاہدے کے تحت بھارت اور امریکا نقشوں، ناٹیکل اور ایروناٹیکل چارٹس، کمرشل و دیگر غیر حساس تصاویر، جیو فزیکل، جیو میگنیٹک اور گریویٹی ڈیٹا کا تبادلہ کرسکیں گے۔

اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کے ساتھ حساس سیٹلائٹ اور سینسر ڈیٹا کا تبادلہ کرے گا جس کی مدد سے بھارت اپنے عسکری اہداف کو مہارت کے ساتھ نشانہ بنانے کا اہل ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ بھارت بحر ہند میں چینی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھ سکے گا۔

مزید خبریں :