31 اکتوبر ، 2020
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ حکومت سیاسی لڑائی میں افواج پاکستان کو شامل نہ کرے جب کہ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر معذرت کروں۔
لاہور میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں ہر طرح کی بات کرنے والے اور ہر طرح کی سوچ رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی سوچ مختلف ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی بات آتی ہے تو پوری پاکستان قوم یکجا ہے، ہندوستان اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ سلیکٹڈ حکومت نے بھارت میں تخلیق کیے جانے والے ناکام بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں جو بیان دیا وہ حکومت سے متعلق تھا لیکن حکومتی لوگوں نے میرے بیان کو افواج پاکستان سے نتھی کرنے کی کوشش کی وہ دیکھی اور سنی جا سکتی ہے، میں اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہوں یہ ان لوگوں نے ایسا کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا ہمیں اس سلیکٹڈ حکومت سے شدید اختلاف ہے اور رہے گا لیکن نہ ہی مجھے اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ کسی کو غدار کہے۔
سردار ایاز صادق نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نالائق حکومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، لیکن اس لڑائی میں فوج کو شامل نہ کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بینر اور پوسٹر اس مؤقف کی خدمت نہیں جو پاکستان کا مؤقف ہے، ان لوگوں نے ہندوستانی میڈیا کے ہاتھوں پر کھیل کر پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس بے شمار راز ہیں، میں قومی سلامتی کمیٹی کی سربراہی کرتا رہا ہوں، لیکن کبھی بھی کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاست کریں گے لیکن کبھی بھی پاکستان مخالف بات نہیں کریں گے اور جب بھی پاکستان کی بات ہو گی تو اختلافات کے باوجود ہم سب ایک ہیں۔
اپنے بیان پر معافی سے متعلق سوال پر ایاز صادق نے کہا کہ جب کوئی غلط بیان دیا ہی نہیں تو معافی کس بات کی، پہلے بھی وضاحت کر چکا ہوں اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ کوئی غلط بات نہیں کی۔