پاکستان

سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ آرزو راجہ کی گمشدگی کا نوٹس لیتی، شُنیلا رُتھ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی شُنیلا رُتھ کا کہنا ہے کہ آرزو کیس میں سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ بچی کی گمشدگی کا نوٹس لیتی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی اقلیتی رکن قومی اسمبلی شُنیلا رُتھ نے کہا کہ چھوٹی بچیوں کی شادیاں چائلڈ رجسٹری میرج کے ایکٹ کے تحت نہیں کی جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 13 سالہ آرزو راجہ کا تمام ریکارڈ موجود ہے، اس کے لیے جھوٹاحلف نامہ بنایاگیا اور آرزو راجہ کو جھوٹ کی بنیاد پر 18 سال کا ثابت کیاگیا۔

 شُنیلا رُتھ نے  سندھ ہائی کورٹ کے آج کے فیصلےکی تعریف کرتے ہوئے  سندھ حکومت سے آرزو راجہ کو فوری بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی  نے سندھ حکومت سے قانون پر عملدرآمد کرانےکا مطالبہ کرتے ہوئےکہاکہ اس کیس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی کاکہنا تھاکہ جس نےکم عمر بچی سے نکاح کیا اور جس نے نکاح کروایا ان دونوں کو فوراً پکڑا جائے، انہوں نے علاقہ پولیس کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہےکہ سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو اسلام قبول کرکے شادی کرنے والی آرزو راجہ کو بازیاب کراکے 5 نومبر تک دارلامان بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

آج دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیےکہ ہم قانون کے مطابق چلیں گے، عدالت جذباتی نہیں ہوتی، قانون موجود ہے کوئی کم عمری کی شادی نہیں ہوسکتی، پہلے لڑکی بازیاب ہوجائے پھر میڈیکل کا حکم دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو آرزو اور اس کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتار سے روک دیا تھا۔

درخواست گزار آرزو نے مؤقف اختیار کیا تھاکہ 'میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا اور نام آرزو فاطمہ رکھا، میں نے اپنے گھر والوں کو بھی اسلام قبول کرنے کاکہا مگر انہوں نے انکار کردیا جب کہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے'۔

مزید خبریں :