دنیا
Time 24 نومبر ، 2020

صدر ٹرمپ نے بالآخر بائیڈن انتظامیہ کو اختیارات منتقلی کی منظوری دے دی

صدرٹرمپ نے کڑواگھونٹ پیتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کو بالآخر اختیارات منتقلی کی منظوری دیدی جس کے بعد کئی ہفتوں سے امریکی صدر کی جانب سے جاری ٹال مٹول انجام کو پہنچ گئی۔

گزشتہ روز جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کی سربراہ ایملی مرفی کی جانب سے لکھے گئے خط میں نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو آگاہ کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ اقتدار کی باضابطہ منتقلی کا عمل شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

 ایملی مرفی کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد اب بائیڈن انتطامیہ حکومت سازی کے لیے لاکھوں ڈالر حکومتی فنڈز سے استعمال کر سکے گی۔

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو فاتح قرار دیے جانے کے تقریباً دو ہفتے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست تسلیم کیے جانے کے حوالے سے یہ پہلا قدم ہے۔

جنرل ایڈمنسٹریشن کی سربراہ ایملی مرفی کے خط کے مطابق، فیصلہ بغیر کسی دباؤ یا خوف کے قانون اور دستیاب حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

مرفی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے مجھ پر وائٹ ہاؤس کے ایگزیکٹیو حکام یا پھر جی ایس اے میں کام کرنے والوں کی جانب سے براہ راست یا بالواسطہ کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں تھا اور اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ میرے فیصلے میں تاخیر کے لیے بھی مجھے کسی کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔

امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے اقتدار کی پرامن منتقلی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ قانونی جنگ جاری رہے گی مگر انتظامیہ سے کہہ دیا ہے کہ جس چیز کی ضرورت ہے اسے انجام دیا جائے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والے منظوری پر امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ خط صدر ٹرمپ کی شکست تسلیم کیے جانےکا پہلا قدم ہے۔

امریکی ٹی وی کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ اقدام ایسے وقت کیا ہے جب اہم ریاست مشی گن نے بھی جو بائیڈن کی فتح کی توثیق کر دی ہے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش تھی کہ نتیجے کو روکا جائے مگر ایسا نہ ہو سکا۔

مزید خبریں :