24 نومبر ، 2020
وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ کابینہ نے سول ایوی ایشن کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سول ایوی ایشن اتھارٹی آئندہ 2 سے 3 روز میں تعینات کر دیا جائے گا۔
سیکرٹری ایوی ایشن حسن ناصر جامی کی بطورقائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت پر برہم ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس سیکرٹری کو ڈی جی کا ایڈیشنل چارج دینے کا اختیار نہیں تو کس قانون کے تحت سیکرٹری ایوی ایشن کو ڈی جی کا اختیار دیا گیا؟
عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو آگاہ کیاکہ آئندہ 2 سے 3 روزمیں ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تعیناتی ہوجائے گی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے کابینہ کو مشورہ دیا تھا کہ قانون کے مطابق قائم مقام ڈی جی کا چارج نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اتھارٹی میں ایک حصہ ریگولیٹر اور دوسرا سروس فراہمی کاکام کرے گا۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید کا مزید کہنا تھا کہ پائلٹس کے لائسنس معاملے کو انتہائی غیرذمہ داری سے ہینڈل کیا گیا جس کے باعث عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان ہوا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں پاکستانی پائلٹس کو نقصان ہوا اور ہزاروں پائلٹس اس سے متاثر ہوئے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ262 میں سے 82 پائلٹس کے جعلی لائسنس یا مشکوک ہیں۔
سیکریٹری سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ 50 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کردیے ہیں جب کہ 32 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری سول ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں 262 کی غلط معلومات کس نے دی؟ اس معاملے کا کون ذمہ دار ہے؟ جس سے ائیرلائن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔
سوال کے جواب میں سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں262 پائلٹ کی جعلی ڈگری کا بیان دیا گیا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری سول ایوی ایشن سے سوال کیا پارلیمنٹ میں کتنے جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس کا بیان دیا گیا؟ 262 کا کہہ کر اب کہا جارہا 82 پائلٹ جعلی لائسنس ہولڈر تھے۔
سیکرٹری ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 262 جعلی لائسنس یافتہ پائلٹ سے متعلق ایوی ایشن ڈویژن نے رپورٹ دی تھی۔
جس پر عدالت نے کہا کہ ایک غلط انفارمیشن پر دیے گئے بیان سے پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، اس بیان کی وجہ سے انٹرنیشنل ریگولیٹرز نے قومی ائیرلائن پر پابندیاں عائد کیں۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ غیرذمہ دارانہ بیان بازی سے پی آئی اے کا امیج تباہ کیا گیا، قومی ائیرلائن کو نقصان پہنچانے کا کوئی تو ذمہ دار ہوگا؟ ملک اور پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کون ذمہ دار ہے؟