کھیل
Time 06 جنوری ، 2021

خوابوں کو تعبیر دینے والے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کی کہانی

فائل:فوٹو

کہا جاتا ہے کہ خوابوں کی تعبیر نہیں ملتی لیکن اگر حوصلے بلند اور عزائم چٹان سے بھی زیادہ مضبوط ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ ان ہی میں سے ایک پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان میجر حسنین عالم ہیں جنہوں نے جب پاک افواج میں شمولیت اختیار کی تو جان کی پروا کئے بغیر قوم کی حفاظت اور خدمت کو مقدس فریضہ سمجھ کر انجام دیا اور جب کرکٹ کے میدان میں قدم رکھا تو ڈس ایبلڈ کرکٹ میں تاریخ رقم کی۔

پاک فوج کے بہادر سپوت حسنین عالم کو بچپن ہی سے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ وہ 2فروری 1977کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فوج میں تھے اور انہوں نے ہی حسنین عالم کو کرکٹ کے گر سکھائے۔ انہوں نے 6 سال کی عمر میں عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے کا خواب دیکھا ۔

حسنین عالم کو 1994 میں انڈر 19 پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا:فائل:فوٹو

حسنین عالم کو 1994 میں انڈر 19 پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ انہوں نے قومی ٹیم کے ہمراہ نیوزی لینڈ کا دورہ بھی کیا لیکن کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔ وہ ڈومیسٹک میچز میں جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے رہے اور ایک ٹورنامنٹ میں انہوں نے کوئٹہ کی طرف سے کھیلتے ہوئے کراچی کیخلاف فائنل میچ میں سنچری بنائی۔ اس میچ میں پاکستان کے مایہ ناز سابق کپتان شاہد خان آفریدی ، کراچی کی جانب سے کھیل رہے تھے۔ بعدازاں شاہد آفریدی قومی ٹیم میں شامل ہوگئے جبکہ وہ مایوس ہوکر والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 19سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کرلی ۔

ان کا کہنا ہے کہ’’ کرکٹ چھوڑ کرآرمی جوائن کرنا بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن اندرونی سیاست کی وجہ سےمایوس ہوا۔‘‘

حسنین عالم کو ان کےوالد نےہی بیٹ پکڑنے کے بعد گولی چلانی بھی سکھائی۔ جس انسان نے کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے کا خواب دیکھا تھا ۔ اس نے جذبہ ایمانی سے سرشارکر کارگل جنگ میں دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے۔

وہ جولائی 1999 میں کارگل جنگ میں لڑتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ۔ان کا رائٹ آرم کا آرٹری بری طرح متاثر ہوا۔ جس میں تقریباً 200 ٹانکے آئے تھے۔

فائل:فوٹو

صرف 7ماہ بعد حسنین عالم ایک بار پھرمیدان جنگ میں دشمنوں سے لڑنے کیلئے کشمیر جا پہنچے اور جون 2000 میں ایک دھماکے میں ان کا بایاں پاؤں ضائع ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ 'میری ڈیوٹی کشمیر میں تھی جب میں ایک فوجی آپریشن کے دورانAnti-Personnel Mine میں داخل ہوا۔ اس کے بعد مجھے بالکل پتہ نہ چلا کہ میں میرے ساتھ کیا ہوا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'جب ڈاکٹرنے مجھے انجریز کے بارے میں بتایا تو میں نے ڈاکٹر سے پوچھا کہ کیا میں دوبارہ کرکٹ کھیل سکوں گا۔ میرا خدشہ درست تھا۔ ڈاکٹر نے جواب دیا کہ آپ پہلے کی طرح دوڑ نہیں پائیں گے۔'

جب ان سےپوچھا گیا کہ دوبارہ کھیلوں کے میدان میں قدم جمانا کتنا مشکل تھا، اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس دنیا میں کوئی بھی کبھی ڈس ایبلڈ ہوسکتا ہے ان کی زندگی میں کٹھن مرحلہ اس وقت آیا جب ان کو ریکوری میں6 ماہ لگے لیکن وہ زندگی سے مایوس نہیں ہوئے۔ اس وقت ان کی فیملی اور دوستوں نے بھرپور ساتھ دیا۔ ان کے دوستوں نے مقامی کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک کرکٹ میچ کا انعقاد کیا تھا جس میں انہوں نے سنچری بنائی تھی۔

فائل:فوٹو

انہوں نے بتایا کہ 'صحتیابی کے فورا بعد میچ کھیلنا کرکٹ لوررز کیلئے اس سے بڑا سرپرائز کیا ہوسکتا ہے۔‘

حسنین عالم نے اپنے خوابوں کی تعبیر کیلئے ایک بار پھر بیٹ کو ہاتھ میں لیا پھر پریکٹس شروع کی اور2002 میں ان کی کرکٹٹنگ اسکلز میں بہتری آتی گئی۔ ان کوگریڈ ٹو ڈومیسٹک میچز میں آرمی کرکٹ ٹیم کا کپتان بنادیا گیا۔ اوروہ 9برس تک آرمی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرتے رہے ۔

2008 میں جب پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم بنائی گئی تو حسنین عالم کو قومی ٹیم کی کمان سونپ گئی۔انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ گرین شرٹس پہن کر عالمی سطح پر پاکستان ٹیم کی نمائندگی کرنا میرے لئے فخر کی بات تھی۔ مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی تھی کہ میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کی تاریخ کا حصہ بننے جارہا ہوں۔ ‘‘

انہوں نے پہلی ہی سیریز میں انگلینڈ کیخلاف سنچری داغ کر ڈس ایبلڈ کرکٹ کی تاریخ میں عالمی ریکارڈ بنایا۔

حسنین عالم کا کہنا تھاکہ 'ڈس ایبلڈ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا سنچری میکر بننا میرے لئے ایک اعزاز ہے۔ یہ اعزاز میرے لئے ایسا ہی جیسے سابق لیجنڈ کرکٹرماجد خان نے پاکستان کرکٹ کیلئے پہلی سنچری داغی تھی۔'

پاکستان کو اس سیریز میں انگلینڈ کیخلاف 1-2 سے کامیابی ملی جبکہ انہوں نے ٹیم کو انگلینڈ اور افغانستان کیخلاف فتوحات سے ہمکنا ر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کھلاڑیوں کو درپیش مسائل کے بارے میں بتایا کہ 'ہمارے لڑکے عمدہ پرفارمنس کی بدولت کم وقت میں کرکٹ کو انٹرنیشنل لیول تک لے کر گئے ہیں۔ پوری دنیا ان کی محنت اور کاوشوں کا اعتراف کررہی ہے لیکن ہمارے کرکٹرزجن سہولیات کے مستحق ہیں وہ ان کو نہیں مل رہیں۔ ان کے لئے باضابطہ طور پر ٹرینرز موجود نہیں ہیں۔ کھلاڑی علاج و معالجے کی سہولت اور معاوضے سے محروم ہیں ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست ہےکہ وہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کی طرف بھی توجہ دیں۔ پی سی بی جتنا خرچ یا محنت ایک قومی کرکٹ پلیئر میں کرتا ہے اگر وہ اتنا ہی خرچ ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کیلئے بھی کرے تو بہتر آسکتی ہے۔ اس طرح کھلاڑیوں کے مسائل حل اور ان کی حوصلہ افزائی ہوسکتی ہے۔‘

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کا بانی ہے لیکن بھارت اور بنگلا دیش کی ٹیمیں پاکستان سے آگے نکل گئیں ہیں ۔ا س حوالے سے ان کہنا تھا کہ ہم نے 10سال تک ڈس ایبلڈ کرکٹ میں راج کیا لیکن اب صورتحال مختلف ہے۔ 2019میں ٹی 20 فزیکل ڈس ایبلٹی ورلڈ کپ سیریز میں پاکستان نے بمشکل بنگلا دیش کیخلاف کامیابی حاصل کی تھی اور سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن (پی ڈی سی اے)کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ پی سی بی کوچاہیے کہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کی بہتری کیلئے اقدامات کرے۔ حال ہی میں سابق کپتان شاہد خان آفریدی کو پی ڈی سی اےکا چیئرمین بنایا گیا ہے توقع ہے کہ وہ کھلاڑیوں کے مسائل کے حل کیلئےمثبت کردار ادا کرینگے۔‘‘

حسنین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ڈس ایبلڈ کی کیٹگری میں2017 پی سی بی بیسٹ پلیئر آف دی ائیر کےایوارڈ سے نوازاگیا۔ انہوں نے ایک روزہ انٹرنیشنل اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سنچری بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

حسنین عالم نے جنگ کے میدان سے لیکر کرکٹ کے میدان تک طویل سفر طےکیا ۔ کئی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کیالیکن ارادے مضبوط اور لگن سچی ہوتو انسان اپنی منزل پا لیتا۔

مزید خبریں :