09 جنوری ، 2021
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک صدارتی انتخاب میں اپنی شکست قبول نہیں کرسکے ہیں اور جیسے جیسے ان کے وائٹ ہاؤس سے رخصت کے دن قریب آرہے ہیں ان کے غصے اور جنجھلاہٹ میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
کیپیٹل ہل میں پرتشدد مظاہرے کی حمایت پر مبنی ٹوئٹ کے بعد سے ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا ذاتی اکاؤنٹ بلاک کر رکھا ہے جس کے 9 کروڑ فالوورز تھے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے گذشتہ 5 سالوں کے دوران ٹوئٹر کو اپنی انتخابی مہم اور ایجنڈے کی تشہیر کے لیے خوب استعمال کیا ہے اور ان کے متنازع بیانات کے باعث ٹوئٹر انتطامیہ پر دباؤ رہا ہے کہ وہ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردے۔
7 جنوری کو واشنگٹن میں ہنگامہ آرائی اور ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ پر حملے کے بعد امریکی صدر نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ انتخابات میں عوام کو دور رکھنے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، امریکی آج کے دن کو ہمیشہ یاد رکھیں جس کے بعد ٹوئٹر نے ان کی پوسٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے اکاؤنٹ 12 گھنٹے تک معطل کردیا تھا۔
تاہم گذشتہ روز ٹوئٹر انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ ممکنہ طور پر تشدد میں اضافے کا باعث بننے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ مستقل طور پر معطل کررہے ہیں۔
ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ بند ہونے کے بعد ٹرمپ نے ٹوئٹر انتظامیہ پر برسنے کے لیے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال کیا جس کے ساڑھے سات کروڑ فالوورز ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے ووٹ دینے والے عظیم محب وطنوں ، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے،ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے پر غور کررہے ہیں۔
لیکن ٹوئٹر کی جانب سے فوری طور پر صدر ٹرمپ کی مذکورہ بالا پوسٹ بھی ڈیلیٹ کردی گئیں۔
خیال رہے کہ منتخب امریکی صدر جوبائیڈن 20 جنوری کو صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہےکہ اگر صدر ٹرمپ نے فوری استعفیٰ نہ دیا تو ان کا مواخذہ کیا جائےگا۔
انہوں نے کہاہے کہ ایوان نمائندگان کے ممبران کو امید ہے کہ ٹرمپ فوری استعفیٰ دیں گے لیکن وہ ایسا نہیں کرتے تو صدر کے مواخذے کے لیے 25 ویں ترمیم کی قانون سازی کے تحت تحریک پیش کی جائے گی۔