دنیا
Time 03 فروری ، 2021

کسانوں کے حق میں ٹوئٹس ہٹانےکیلئے بھارتی حکومت کا ٹوئٹرکو نوٹس

 بھارت میں زرعی اصلاحات کے معاملے پر کسانوں کا احتجاج 5 ماہ سے جاری ہے،فوٹو: فائل 

بھارتی کسان اپنے حقوق کے لیے گذشتہ 5 ماہ سے سراپا احتجاج ہیں تاہم مودی سرکار ان کی شنوائی کے بجائے اظہار رائے کی پابندیوں پر اتر آئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے ٹوئٹرکو جاری نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ  farmergenocide# ہیش ٹیگ سے متعلق مواد کو فوری طور پر ہٹادے ورنہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

بھارتی وزارت ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر کو قابل اعتراض اور نفرت انگیز مواد کو  ہٹانے کے لیےکہا گیا ہے تاکہ غلط اطلاعات پھیلا کر معاشرے میں تقسیم اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیزی کو اظہار کی آزادی نہیں کہا جاسکتا،یہ امن و امان کے لیےخطرہ ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دونوں نئی دہلی میں کسانوں کے دھرنے والے علاقوں کے اطراف انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئی تھیں جس کے باعث صحافیوں اور مظاہرین کو احتجاج کی جگہ پر انٹرنیٹ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 یکم فروری کو ٹوئٹر پر کسانوں کے احتجاج سے متعلق مواد شائع کرنے والے چند اکاؤنٹس تک بھارت میں رسائی بھی بند کی گئی تھی تاہم بہت سے اکاؤنٹس بعد میں بحال کردیے گئے۔

واضح رہےکہ بھارت میں زرعی اصلاحات کے معاملے پر کسانوں کا احتجاج 5 ماہ سے جاری ہے اور ہزاروں کسانوں نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مختلف علاقوں میں دھرنے دے رکھے ہیں جب کہ 26 جنوری کے روز کسانوں اور پولیس کے درمیان شدید تصادم بھی ہوا تھا، کسانوں کا دعویٰ ہے کہ 26 جنوری سے اب تک 100 سے زیادہ مظاہرین لاپتہ ہیں۔

کسانوں کے احتجاج نے اب بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی ہے اور ان کے حق میں امریکی گلوکارہ ریحانہ، اداکارہ میا خلیفہ اور ماحولیاتی تبدیلی کی نوجوان کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر شخصیات بھی آواز اٹھارہی ہیں جس کے باعث مودی حکومت کی بدنامی میں اضافہ ہورہا ہے۔

مزید خبریں :