کورونا: پاکستان میں آکسیجن کم پڑنے لگی، آکسیجن کمپنیوں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

کورونا کے مریضوں کے لیے پاکستان میں آکسیجن کم پڑنے لگی، صورت حال بھارت کی طرح بگڑ سکتی ہے، آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنیوں نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

پاکستان میں آکسیجن بنانے والی کمپنیوں نے خبردار کیا ہےکہ کورونا کی موجودہ لہر کے دوران اگر آکسیجن کی صنعتی شعبےکو فراہمی نہ روکی گئی تو اسپتالوں میں شدید کمی ہو سکتی ہے۔

حکام نے یہ خطرہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگر اسپتالوں کو مسلسل آکسیجن کی فراہمی نہ ہوئی تو بھارت جیسی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

آکسیجن بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ صنعتوں کو آکسیجن ملتی رہی تو صحت کا شعبہ متاثر ہوسکتا ہے ، آکسیجن بنانے والے پلانٹس کو بلا تعطل بجلی کی ضرورت ہے۔

آکسیجن بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ عام حالات میں ایک مہینے کا اسٹاک رکھتے ہیں لیکن موجود صورتحال میں انہیں روزانہ کی بنیاد پر اسپتالوں کو آکسیجن فراہم کرنا پڑ رہی ہے۔

پاکستان آکسیجن لمیٹڈ کے مطابق ملک میں پانچ کمپنیاں ہیں جو اسپتالوں کو آکسیجن فراہم کرتی ہیں، موجودہ حالات میں وہ اپنی 100 فیصد پیداوار دے رہی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں کورونا کیسز بڑھے تو آکسیجن بنانے والی کمپنیوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب بھی 80 میٹرک ٹن آکسیجن کی پیداوار کی صلاحیت ریزرو میں ہے، آکسیجن کی درآمد کے آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔

 پمز اسپتال اسلام آباد کے کورونا وارڈز میں مریضوں کی گنجائش ختم  ہوگئی ہے، لاہور کے 16 سرکاری اسپتالوں کے آئی سی یوز 86 فیصد بھرگئے ہیں، خیبر پختونخوا میں ڈیڑھ ہفتے میں 8 بڑے اسپتالوں میں آکسیجن کا استعمال 83 فیصد بڑھ گیا ، کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال کا آکسیجن پلانٹ غیر فعال ہوگیا۔

عوام سے اپیل ہے کہ وہ احتیاط کریں ، ایس او پیز پر عمل کریں ، کیونکہ احتیاط پچھتاوے سے بہتر ہے۔

مزید خبریں :