17 جون ، 2021
سپریم کورٹ نے سندھ کے مختلف محکموں میں گریڈ 16 اور 17پر تعینات کنٹریکٹ افسران کو مستقل کرنےکے ایکٹ کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹریکٹ پر تقرری اورریگولرائزیشن ایکٹ کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپیلیں سماعت کے لہے منظور کرلیں، اپنے ریمارکس میں عدالت عظمیٰ نےکہا کہ افسران پبلک سروس کمیشن کے بغیرکیسے ریگولر ہو سکتے ہیں ؟ جب آئین میں طریقہ موجود ہے تو خصوصی کمیٹی کی کیا ضرورت ہے؟
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین ملک بھر میں خدمات انجام دے رہے ہیں ،اگر ریگولرائزیشن کالعدم قرار دی تو بہت مشکل صورت حال ہو جائے گی، گریڈ 16 سے اوپر کے افسران کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے و تیرہ بنالیا ہے ،اشتہار کے بغیر کنٹریکٹ پر ملازم بھرتی کیے اور پھر 3 سال بعد قانون لا کر سب کو ریگولرائز کردیں گے، بعد میں سروس کمیشن کے ذریعے آنے والے جونیئر ہوجاتے ہیں ۔
عدالت نے درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔
خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ ریگولرائزیشن ایکٹ کو کالعدم قرار دے چکی ہے، کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔