04 اکتوبر ، 2021
حال ہی میں ’فیس بک فائلز‘ لیک کرنے والی سابق فیس بک ملازم اور ڈیٹا سائنسدان کا کہنا ہے کہ فیس بک ہمیشہ نفرت اور غلط معلومات کو بڑھاوا دیتا ہے اور جب بھی عوامی بھلائی اور کمپنی کے فائدے کا معاملہ آتا ہے تو کمپنی ہمیشہ اپنے مفادات کا انتخاب کرتی ہے۔
فرانسس ہاؤگن کی شناخت اتوار کو "60 منٹ" نامی پروگرام میں انٹرویو کے دوران ظاہر کی گئی۔ فرانسس ہاؤگن نے اس سے قبل "گمنام طور" پر وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس شکایات درج کرائی تھیں کہ فیس بک کی اپنی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کس طرح نفرت اور غلط معلومات کو بڑھاوا دیتی ہے۔
2019 میں فیس بک میں شامل ہونے سے پہلے گوگل اور پنٹیرسٹ میں کام کرنے والی ہیگن نے کہا کہ اس نے کمپنی کے اس شعبے میں کام کرنے کا کہا تھا جو غلط معلومات سے لڑتا ہے ، کیونکہ آن لائن سازشی نظریات کی وجہ سے وہ اپنی ایک دوست سے محروم ہو گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک نے بار بار یہ ظاہر کیا کہ وہ حفاظت پر منافع کا انتخاب کرتی ہے۔ ہاؤگن ، جو اس ہفتے امریکی کانگریس کے سامنے گواہی دیں گی ، نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے آگے آنے سے حکومت فیس بک کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے قواعد وضع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک نے قبل از وقت غلط معلومات اور ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے بنائے گئے حفاظتی انتظامات کو بند کر دیا تھا جس کے بعد جو بائیڈن نے گزشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی تھی۔
فرانسس ہاؤگن نے الزام لگایا کہ اس اقدام کی وجہ سے 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کو معاونت ملی۔
الیکشن کے بعد ، کمپنی نے شہری سالمیت پر بنایا گیا یونٹ تحلیل کر دیا جہاں وہ کام کر رہی تھیں، جس کے بارے میں ہاؤگن نے کہا کہ اس لمحے انہیں احساس ہوا کہ فیس بک اس حوالے سے درکار سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہے۔
فیکٹ سیٹ کی جانب تجزیہ کاروں سے کیے گئےسروے کے مطابق فیس بک کی سالانہ آمدنی 2018 میں 56 ارب ڈالر سے بڑھ کر اس سال 119 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ دریں اثنا ، کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 2018 کے آخر میں 375 ارب ڈالر سے بڑھ کر اب تقریباً ایک کھرب ڈالر ہو گئی ہے۔
اتوار کو مکمل انٹرویو سامنے آنے سے پہلے ہی فیس بک کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مذکورہ الزامات کو "گمراہ کن" قرار دیا۔
یاد رہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کی وسط ستمبر کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیس بک کی اندرونی تحقیق نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سوشل نیٹ ورک کے توجہ طلب الگورتھم نے سیاسی اختلاف کو فروغ دینے میں مدد کی ہے اور نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں میں ذہنی صحت اور جذباتی مسائل ابھارے ہیں۔
فیس بک کی اندرونی تحقیق کے ہزاروں صفحات کو کاپی کرنے کے بعد ہاؤگن نے انہیں وال اسٹریٹ جرنل میں لیک کیا جنہیں "فیس بک فائلز" کا نام دیا گیا ہے۔