05 اکتوبر ، 2021
مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز دنیا بھر میں ان کی سروسز کی بندش نے اس کے بہت سے اندرونی ٹولز اور سسٹمز کو بھی متاثر کیا جو وہ اپنے روزمرہ کے کاموں میں استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے اس مسئلے کی فوری تشخیص اور حل کرنے کا عمل مزید پیچیدہ ہوگیا تھا۔
گزشتہ روز فیس بک اور اس کی ذیلی ایپلی کیشنز واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز دنیا بھر میں کئی گھنٹے بند رہی تھیں۔
اپنے ایک بیان میں فیس بک نے بتایا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے ڈیٹا سینٹرز کے درمیان نیٹ ورک ٹریفک کو بحال رکھنے والے بیک بون راؤٹرز میں کی جانے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اس مسئلےنے جنم لیا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک ٹریفک میں اس رکاوٹ نے اس کے ڈیٹا سینٹرز کے رابطے کے طریقے کار کو متاثر کیا جس سے ان کی سروسز بند ہو گئیں۔
سوشل میڈیا کمپنی کا کہنا ہے کہ اب اس کی سروسز واپس آن لائن ہو چکی ہیں اور انہیں باقاعدہ آپریشنز میں مکمل طور پر واپس لانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
فیس بک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس بندش کی بنیادی وجہ ناقص کنفگریشن ہی تھی،مزید برآں اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس بندش کے دوران صارفین کا ڈیٹا لیک ہوا۔
فیس بک نے اس بندش سے متاثر ہونے والے تمام افراد سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’آج جو کچھ ہوا ہم اس کو مزید سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے انفراسٹرکچر کو مزید لچکدار بنا سکیں۔‘
یاد رہے گزشتہ دنوں دنیا بھر میں تقریباً 1.5 ارب فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کی گئی تھیں۔
پرائیویسی افیئرز کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیکرز کے گروپ کے ایک رکن نے ستمبر کے آخر میں اس معلومات کو ہیک کرنے کا دعویٰ کیا اور اسے ڈارک ویب پر مختلف ٹکڑوں میں فروخت کے لیے پیش کیا۔
نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق ایک صارف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جب 10 لاکھ صارفین کی معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تو اس سے 5 ہزار امریکی ڈالرز طلب کیے گئے۔
مبینہ طور پر لیک ہونے والی معلومات میں ہر فیس بک صارف کا نام ، ای میل پتہ ، مقام ، جنس ، فون نمبر اور یوزر آئی ڈی شامل ہے۔