05 دسمبر ، 2021
سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری منیجر کو وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کرنے اور آگ لگانے کے الزام میں گرفتار 124افراد میں سے19ملزمان کامرکزی کردار سامنے آیا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے تشدد سے سری لنکن شہری کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان کے مطابق تشدد کرنے والے ہجوم میں شامل اب تک 124افراد کو گرفتارکیا جاچکا ہے، ویڈیوز کی مدد سے مزید 6 مرکزی کرداروں کا تعین کرکےگرفتار کیا گیا، کل 124 زیر حراست افراد میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ ملزمان کو ویڈیو میں سری لنکن شہری پر تشددکرتے دیکھا جاسکتا ہے، ملزمان اپنے دوستوں اور رشتےداروں کےگھروں میں چھپے ہوئے تھے، پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے تفتیش کر رہی ہے۔
گذشتہ روز گرفتار 13 مرکزی ملزمان کو آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کو کل گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائےگا۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب تحقیقات کی خود نگرانی کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے سیکرٹری پراسیکیوشن کو کیس کی مکمل پیروی کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔
دوسری جانب سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے وحشیانہ تشدد سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت کی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ رہے ہیں۔
پولیس نے انکشاف کیا ہےکہ منیجر پریانتھا کمارا پر حملہ کرنیوالے مشتعل ہجوم کے پاس پیٹرول کی بوتلیں بھی تھیں، انہیں قتل کرنے کے بعد ملزمان نے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس کے مطابق اہلکار فیکٹری میں داخل ہوئے تو ہجوم فیکٹری مالک شہباز بھٹی پر تشدد کر رہا تھا، لاش باہر نکالنے کے بعد ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی اور ہجوم نے پولیس پارٹی کو بھی پیٹرول پھینک کر آگ لگانے کی دھمکی دی تھی۔