09 دسمبر ، 2021
فروری 2016 میں سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گرین لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد کراچی میں رکھا تو سندھ حکومت کو بھی خیال آیا کہ وہ کیوں پیچھے رہے اور چار ماہ بعد دس جون 2016 کو سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے اورنج لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور اسے گرین لائن کی طرح ہی ایک سال میں مکمل کرنے کا اعلان ہوا۔
اورنج لائن منصوبے کا ٹریک تو تیار ہے لیکن وزیر ٹرانسپورٹ سندھ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو بسوں کی ادائیگی کردی گئی ہے لیکن وہ اس پر سیاست کررہے ہیں جبکہ اسد عمر نے ان کے اس دعوے کو رد کردیا ہے۔
پانچ سال سے زائد ہوگئے لیکن اعلان صرف اعلان رہا اور آج بھی یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ صرف 3 اعشاریہ 9 کلومیٹر، چار بس ا سٹیشنز، 18 بسوں اور اورنگی ٹاؤن آفس سے بورڈ آفس تک دو ارب روپے کی لاگت سے جن 50 ہزار شہریوں کیلئے یہ منصوبہ 2017 میں مکمل ہونا تھا وہ 2021 کے اختتام تک اس کا انتظار ہی کررہے ہیں۔
پانچ سال اور پانچ ماہ سے زائد وقت گزر جانے کے بعد اب بھی اورنج لائن بس سروس کب شروع ہوگی اس کا کچھ معلوم نہیں لیکن صورتحال جاننے کی لیے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ٹریک تیار ہے وفاقی حکومت کو بسیں خریدنے کی رقم ادا کی جاچکی ہے لیکن لگ رہا ہے سیاست کی جارہی ہے۔
کیا واقعی ایسا ہی ہے، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر سے پوچھا تو انہوں نے سراسر انکار کردیا اور کہا کہ وزیر صاحب جو دعویٰ کررہے ہیں وہ میرے ساتھ کھڑے ہوکر یہ بات کہیں تو جواب دوں۔
اورنگی ٹاون پانچ نمبر سے بورڈ آفس تک اورنج لائن بس منصوبے کا ٹریک مکمل ہے جبکہ اس پر بسیں چلنا باقی ہیں اگر بسیں چل جاتی ہیں تو منصوبے نے بورڈ آفس پر گرین لائن سے منسلک ہونا ہے اور ایسا ہونے سے ایک ٹکٹ میں اورنگی ٹاؤن کا شہری اپنے گھر سے گرومندر تک آرام دہ سفر طے کرسکے گا۔