دنیا
Time 11 جنوری ، 2022

نیو جرسی کی سینیٹ نے بھارت میں سکھوں کی نسل کشی کیخلاف قرارداد منظور کرلی

امریکی ریاست نیو جرسی کی سینیٹ نے 1984 کے فسادات کو سکھوں کی نسل کشی قرار دے دیا۔

 نیو جرسی کی سینیٹ میں منظور کی گئی اس قرارداد کو تجزیہ کاروں نے اقلیتوں پر ظلم و ستم کرنے والی بھارتی حکومت کے لیے ایک اور جھٹکا قرار دیا ہے۔

6 جنوری 2022 کو سینیٹر اسٹیفن ایم سوینی نے یہ قرارداد پیش کی تھی جس میں بھارت میں 1984 کے سکھ مخالف تشدد کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔

نیو جرسی کی سینیٹ میں سکھوں کے خلاف تشدد کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ 

قرارداد میں کہا گیا کہ 1984 میں بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد نئی دہلی اور 20 سے زیادہ ریاستوں میں سکھوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے نشانہ بنایا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اس نسل کشی میں حصہ لیا اور قتل عام کو روکنے میں ناکام رہے۔

قرارداد کے مطابق سکھوں کی نسل کشی تین دن تک جاری رہی اور 30,000 سکھوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، سکھوں کو گھروں میں بند کرکے زندہ جلا دیا گیا تھا۔

اس سے قبل16 اپریل 2015 کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کی اسمبلی نے قرارداد پاس کی تھی جس میں ہندوستانی حکومت کے ذریعے سکھوں کی منظم نسل کشی اور قتل کو تسلیم کیا گیا  تھا۔


مزید خبریں :