13 جنوری ، 2022
برطانیہ کی طبی تاریخ کا ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے جس میں معروف سرجن کا لائسنس دوران آپریشن مریضوں کے جگر پر آٹوگراف دینے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی سرجن سائمن بریم ہالاس پر الزام تھاکہ انہوں نے2013 میں آپریشن کے دوران دو مریضوں کے جگر پر اپنا نام یا نام کے الفاظ بطور آٹوگراف لکھے تھے۔
تحقیقات کے دوران سائمن نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2013 میں ایک خصوصی آرگن بیم مشین سے دو مریضوں کے جگر پر دستخط کیے تھے جبکہ یہ واقعہ برمنگھم کے کوئین الزبتھ اسپتال میں پیش آیا، جہاں سائمن نے اپنے علاج کو برینڈ بنانے کی کوشش کی۔
رپورٹس کے مطابق ان کا مقدمہ کچھ عرصے سے زیرِ التوا تھا تاہم اب برطانیہ میں میڈیکل پریکٹیشنرز ٹریبونل سروس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سرجن سائمن کا یہ عمل طبی غفلت اور خود غرضی کی عکاسی کرتا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ سرجن سائمن برام ہال کا نام میڈیکل رجسٹر سے بھی نکال دیا گیا ہے جس کے بعد وہ مزید کام نہیں کر سکتے۔
اس کے علاوہ مقدمے میں سائمن پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ان کی وجہ سے ڈاکٹروں پر عوام کا اعتماد ختم ہوا۔
علاوہ ازیں میڈیکل پریکٹیشنرز ٹربیونل سروس نے ان پر پابندی کی درخواست دی، جس میں کہا گیا کہ اگرچہ جگر پر آٹوگراف سے مریضوں کو کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا، لیکن اس سےانہیں ذہنی صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔
میڈیکل پریکٹیشنرز ٹربیونل کے اس مؤقف کے بعد سائمن کی معافی کی اپیل مسترد کر دی گئی اور تمام خدمات کے باوجود ان کا میڈیکل لائسنس منسوخ کر دیا گیا اور انہیں فوری طور پر برطرف کر دیا گیا۔
تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ وہ 28 دنوں کے اندر اپیل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دسمبر 2017 میں سائمن نے کام کے دوران مریضوں پر دو بار حملہ کرنے کا اعتراف بھی کیا جس کے بعد ان پر 10 ہزارپاؤنڈز کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا جبکہ اس کے بعد انہیں 2020 میں 5 ماہ کام نہ کرنے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔