Time 12 فروری ، 2022
دنیا

روس نے یوکرین میں دراندازی کی تو اسے فیصلہ کُن ردعمل کا سامناہوگا، بائیڈن

روس یوکرین کشیدگی کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے— فوٹو: فائل
روس یوکرین کشیدگی کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے— فوٹو: فائل

روس یوکرین کشیدگی کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نے پیوٹن سے کہا کہ روس نے یوکرین میں دراندازی کی تو اسے فیصلہ کُن  ردعمل کا سامناہوگا، روسی جارحیت سے بڑے پیمانے پر مشکلات ہوں گی، روس کا مؤقف کمزورپڑجائےگا۔

بائیڈن نے کہا کہ امریکا سفارت کاری اور دیگر منظرناموں کیلئے تیار ہے۔

امریکی و روسی صدور کی گفتگوکے حوالے سے ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ بائیڈن اور پیوٹن کی فون کال پیشہ ورانہ کال تھی، بائیڈن اور پیوٹن کی کال سے کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی، روس سفارت کاری کے راستے پرجائےگایا نہیں، ابھی واضح نہیں، روس فوجی ایکشن کی طرف بھی جا سکتا ہے۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ روس دنیاسےالگ تھلگ اور چین پر زیادہ انحصار کرتا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا، برطانیہ و دیگر ممالک نے الزام عائد کیا ہے کہ روس یوکرین میں اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے اور جلد اس حوالے سے وہ یوکرین پر چڑھائی کا بھی ارادہ رکھتا ہے، اس مقصد کیلئے اس نے سرحد پر فوج بڑھادی ہے۔

برطانیہ کا دعویٰ ہے کہ روس سابق یوکرینی رکن پارلیمنٹ یف ہین مرائیف کو حکومتی سربراہ بنانا چاہتا ہے تاہم اپنے حالیہ انٹرویو میں مرائیف نے اس بات کی تردید کردی ہے۔

برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے اپنی مرضی کی حکومت کیلئے یوکرین پر چڑھائی کی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

البتہ روس نے عسکری کارروائی کو پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ روس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔

لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر روس کا ارادہ محض یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنا ہے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ یوکرین خود نیٹو میں شامل نہ ہو اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب وہاں روس کی حمایت یافتہ حکومت ہو۔

مزید خبریں :