14 فروری ، 2022
سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو نئے شیڈول پر انتخابات روکنے سے متعلق خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کی استدعا مسترد کردی اور کے پی بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ مؤخر کرنے کی اپیل نمٹا دی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کے پی حکومت سمیت تمام فریقین کا مؤقف سننے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ شیڈول کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے تو کیا الیکشن کمیشن کو بند کر دیں؟کے پی حکومت خود شیڈول دےکر بھاگ رہی ہے، انتخابی شیڈول کا اجراء اور انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ مؤخر کرنے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن نے 31 مارچ 2022 ء کو کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نیا شیڈول دے دیا ہے، نئے شیڈول کے بعد اپیلیں غیر مؤثر ہوچکی ہیں،صوبائی حکومت اور فریقین الیکشن کمیشن کے سامنے مؤقف پیش کریں۔
اس موقع پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی کر دی ہے، صوبائی حکومت نے 25 مارچ کی تاریخ خود دی تھی۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ نئے شیڈول پر مشاورت نہیں کی گئی، قانون کے مطابق شیڈول صوبائی حکومت کی مشاورت سے جاری ہونا تھا۔
عدالت میں وکیل شکایت کنندگان نے کہا کہ انہیں الیکشن کمیشن سے انصاف کی توقع نہیں جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ نیا شیڈول آنے کے بعد کیس غیر مؤثر ہوچکا، الیکشن شیڈول معطل کرکے غلط مثال قائم نہیں کریں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کیوں مداخلت کرے؟ ابھی کہتے ہیں رمضان کے بعد الیکشن کروا دیں، رمضان کے بعد کہیں گے عید آ گئی ہے، بڑی عید کے بعد محرم آ جائے گا اس طرح تو الیکشن ہوگا ہی نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پشاورہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ نے فیصلے میں کہا تھا کہ مارچ میں پہاڑی علاقوں میں سردی اور برفباری کے سبب انتخابات ہونا ممکن نہیں لگتا لہٰذا پہاڑی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ رمضان کے بعد کرانےکا شیڈول دے۔
خیبرپختونخوا کے 18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 27 مارچ کو ہونا تھے۔