22 فروری ، 2022
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کی کمپنیوں کی جائیدادیں منجمد کرنے اور ان کاکرایا چیئرمین نیب کو وصول کرانے کا حکم لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست علی اینڈ فاطمہ ڈویلپرز اور علی اینڈ کمپنی نے درخواستیں دائرکیں، کمپنیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے عمران علی اور رابعہ کے اشتہاری ہونے پر علی ٹریڈ سینٹر کی دکانوں کو منجمدکرنےکا حکم دیا۔
درخواستوں میں کہا گیا کہ احتساب عدالت نے اکتوبر 2018 میں چیئرمین نیب کے نام پر عمران علی کے اثاثوں کا وصول کنندہ مقرر کیا، وصول کنندہ نےکمپنی کے اثاثوں پر لوگوں سے بھی کرایا وصول کرنا شروع کر دیا۔
علی اینڈ فاطمہ ڈویلپرز اور علی اینڈ کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران علی درخواست گزار کمپنی کے کچھ یونٹس کا مالک ہے، درخواست گزار کمپنیوں کو اس کے ڈائریکٹر اور شیئر ہولڈر کے اقدامات کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
کمپنیوں کا مؤقف ہےکہ شہباز شریف پر دباؤ بڑھانےکے لیے صاف پانی کمپنی میں کرپشن کا کیس بنایا گیا، علی ٹریڈ سینٹر میں صاف پانی کمپنی کا دفتر کرائے پر لینے کا معاہدہ تھا لیکن ریفرنس میں تمام ملزم بری ہو چکے ہیں، مرکزی ملزم اکرام نوید 499 ملین روپے کے عوض اس کیس میں پلی بارگین کر چکا ہے، پلی بارگین کے مرحلے پر فاطمہ ڈیویلپرز اور علی اینڈ کمپنی کے ڈائریکٹر عمران علی کا نام انکوائری میں شامل کیا گیا، شیئر ہولڈر اور ڈائریکٹر کے اقدام کی وجہ سے کمپنی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ کمپنیوں کے اثاثوں کو علی عمران سے منسلک نہ کرنے کا حکم دیا جائے، فاطمہ ڈویلپرز اور علی اینڈ کمپنی کا نام احتساب عدالت کے اکتوبر 2018کے فیصلے سے ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔