11 مارچ ، 2022
ورلڈ اینیمل ہیلتھ آرگنائزیشن (او آئی ای) کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن سے متاثرہ جانور کا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کراچی سمیت صوبہ سندھ میں گائے، بھینس، بکریوں و دیگر مویشیوں میں جِلدی مرض ’گانٹھ‘ جسے انگزیری میں ’لمپی اسکن ڈیزیز‘ کہا جاتا ہے، پھیل رہا ہے اور اس کی وجہ سے بڑی تعداد میں مویشی بیمار اور موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
پاکستان میں گائے میں لمپی اسکن ڈیزیز کا پہلا کیس اکتوبر 2021 میں بہاولپور میں سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یکم دسمبر 2021 کو جامشورو اور ٹھٹھہ میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے اور ٹیسٹ کٹس نہ ہونے کے سبب تشخیص میں تاخیر ہوئی۔
گائے میں لمپی اسکن کی بیماری کے بعد شہری گوشت اور دودھ کے استعمال کے حوالے سے محتاط تھے تاہم گزشتہ دنوں نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ انسانوں پر مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن کے کوئی مضمرات نہیں، لمپی اسکن بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، متاثرہ مویشیوں کا ابلا ہوا دودھ اور اچھی طرح پکا ہوا گوشت انسانی استعمال کیلئے محفوظ ہے۔
اب ورلڈ اینیمل ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی لمپی اسکن سے متاثرہ جانور کا گوشت استعمال کے قابل قرار دیا ہے۔ ورلڈ اینیمل ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن سے متاثرہ جانور کا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں ادارے نے بتایا کہ متاثرہ جانور کا گوشت انسانی صحت کیلئے نقصان دہ نہیں اور جانور کا متاثرہ حصہ نکال کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔