28 مارچ ، 2022
لندن میں افغان حزب اسلامی کے رکن نے برطانوی شہریت کا تاریخی کیس جیت لیا۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ نے گلبدین حکمت یار کی حزب اسلامی کے سابق رکن کو شہریت دینے سے انکار کردیا تھا تاہم اب برطانوی ہائی کورٹ نے کہا ہےکہ افغان شہری کے 'کردار' کے سبب ہوم آفس کا شہریت سے انکار کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ٹیرر ازم ایکٹ 2000 کے تحت حزب اسلامی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق 2001 میں برطانیہ آنے والے چار بچوں کے باپ کا کیس برٹش پاکستانی وکلا عامر منظور اور منصور فاضلی نے لڑا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ افغان شہری نے نوجوانی میں روسی تسلط کے خلاف حزب اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اس وقت مغربی اتحادی، رضاکاروں کی عسکریت پسند گروپوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ عدالت میں وہ اخباری تراشہ بھی پیش کیا گیا جس میں 1981 میں مارگریٹ تھیچر، فوجی پاکستانی صدر ضیاالحق سے ملاقات کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان شہری کی برطانوی شہریت کے حصول کیلئے دی گئی چار درخواستیں رد ہوچکی تھیں تاہم اس نے اس مرتبہ عدالتی نظرثانی کیلئے درخواست دی تھی جس کی سماعت ڈپٹی جج ہیو مرسر کیو سی نے کی۔
وکیل عامر منظور کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کا حصہ رہنے کے سبب شہریت کے حصول میں پریشانی کا شکار افراد کیلئے یہ فیصلہ خوش خبری ہے۔