پاکستان
Time 30 مارچ ، 2022

ڈی آئی خان: مبینہ توہین مذہب پر تین خواتین نے مدرسے کی معلمہ کو ذبح کردیا

واقعے میں ملوث خواتین کو لڑکی نے بتایا کہ اس نے مقتولہ کو خواب میں توہین مذہب کرتے دیکھا: پولیس/ فائل فوٹو
واقعے میں ملوث خواتین کو لڑکی نے بتایا کہ اس نے مقتولہ کو خواب میں توہین مذہب کرتے دیکھا: پولیس/ فائل فوٹو

ڈیرہ اسماعیل خان میں مبینہ توہین مذہب پر تین خواتین نے مدرسے کی معلمہ کو گلا کاٹ کر قتل کردیا۔

 ڈی پی او کے مطابق ان تینوں خواتین کو ان کی رشتے دار 13سالہ لڑکی نے بتایا کہ اس نے خواب دیکھا ہے کہ مقتولہ نے توہین مذہب کی جس پر اسے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا جب کہ مدرسے کی ساتھی استاد خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے والی تین خواتین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ قتل جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے باہر صبح سویرے ہوا، جب پولیس جائے واردات پر پہنچی تو اس نے مقتولہ کو خون میں لت پت پایا، مقتولہ کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔ 

ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ کو قتل کرنے کیلئے تیز دھار اشیاء کا استعمال کیا گیا جب کہ قتل میں ملوث  مشتبہ ملزمان کی عمریں بالترتیب 17، 21 اور 24 سال ہیں، انہوں نے مبینہ طور پر مذہبی معاملات پر اختلاف رائے اور مبینہ توہین مذہب کے الزامات پر 21 سالہ لڑکی کو قتل کیا۔ 

ڈی پی او کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران خواب کی تفصیلات پر مشتمل ایک رجسٹر برآمد کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سینئر نائب صدر مولانا انوار الحق، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس مولانا محمد حنیف جالندھری اور صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے واقعے کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس کی آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ، واردات میں ملوث خواتین کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

مزید خبریں :