30 مارچ ، 2022
سابق سفارت کار عبد الباسط نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز خط ملنے کے دعوے پر کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق کوئی خط نہیں، ہمارے سفیر نے جو تحفظات تھے وہ آگے بھجوائے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں سابق سفارت کار عبد الباسط نےکہا کہ کسی حکومت سے ہمیں خط نہیں آیا ہے، اس حوالے سے ہمارے سفیرکی کمیونیکیشن ضرور ہے، ہمارے سفیر نے جو تحفظات تھے وہ آگے بھجوادیے، ایسی کمیونیکیشن محدود ہوتی ہے، سب کو نہیں خاص لوگوں کو جاتی ہے، ایسی کمیونیکیشن کو پبلک نہیں کیا جاسکتا۔
سابق سفارت کارعبد الباسط کا کہنا تھا کہ دھمکیاں دی جاتی ہیں، ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں پر اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھا کہ کسی سفیر کو بلایا جائے اورکہا جائےکہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونی چاہیے اور وزیراعظم کو جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے سفیر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہو، اگر یہ ہونا تھا تو صدر بائیڈن براہ راست خط ہی لکھ دیتے، عموماً ایسا ہوتا نہیں، کچھ کیبلز ایسی ہوتی ہیں جو صرف سیکرٹری خارجہ کو بھیجی جاتی ہیں، کچھ کیبلز محدود ہوتی ہیں،جو صرف 3 سے 4 لوگوں کو جاتی ہیں، یہ سفیر پر ہے کہ وہ کس حد تک چاہتا ہےکہ سرکولیشن ملے۔
انہوں نےکہا کہ سرکولیشن فارن آفس آتا ہے توفارن سیکرٹری پرہے کہ اسے کس سے شیئر کرے، سیکرٹری خارجہ وزیرخارجہ کے ماتحت کام کرتا ہے، وزیر خارجہ فیصلہ کرتا ہے کہ کمیونیکیٹ کیا جائے یا نہیں، وزیرخارجہ پرہوتا ہے کہ دیگراداروں یا وزیراعظم کودکھائے یا نہیں، ایسی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں اور ہونی بھی چاہئیں۔