دنیا
Time 17 مئی ، 2022

بھارت میں بیٹیوں پر بیٹوں کی پیدائش کو ترجیح دینے کا رجحان برقرار

بھارتی حکومت کے تفصیلی سروے کے نتائج جاری کیے گئے ہیں / فائل فوٹو
بھارتی حکومت کے تفصیلی سروے کے نتائج جاری کیے گئے ہیں / فائل فوٹو

بھارت میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد میں تو بہتری آئی ہے مگر اب بھی زیادہ تر خاندان لڑکے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

بھارتی حکومت کے ایک سروے کا حصہ بننے والے 80 فیصد کے قریب افراد نے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بیٹے کے خواہشمند ہیں۔

قومی خاندانی صحت سروے کو بھارتی خاندانوں کا سب سے تفصیلی سروے قرار دیا جارہا ہے۔

بھارت میں بیٹی کے مقابلے میں بیٹے کو ترجیح دینے کے پیچھے یہ روایتی خیال موجود ہے کہ بیٹا خاندان کے نام کو آگے بڑھاتا ہے اور بڑھاپے میں والدین کا خیال رکھتا ہے جبکہ بیٹیاں شادی کے بعد سسرال چلی جاتی ہیں اور ان کے جہیز پر بہت زیادہ خرچہ بھی ہوتا ہے۔

2011 میں ہونے والی آخری مردم شماری کے مطابق ہر ایک ہزار مردوں کے مقابلے میں 940 خواتین ہیں جبکہ ہر ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں 918 لڑکیوں کی پیدائش ہوتی ہے۔

یہ نیا سروے 2019 سے 2021 کے دوران ہوا جس میں پہلی بار لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی پیدائش کی شرح میں بہتری آئی مگر اب بھی زیادہ تر خاندان بیٹوں کی پیدائش چاہتے ہیں۔

سروے میں بتایا گیا کہ اب بھی 15.37 فیصد خاندان بیٹیوں کے مقابلے میں بیٹوں کو ترجیح دیتے ہیں ، یہ شرح 2015-16 میں لگ بھگ 18 فیصد تھی۔

سروے کے مطابق اب بھی ایک بیٹے کی خواہش میں متعدد جوڑوں کی جانب سے بیٹیوں کی پیدائش کا سلسلہ جاری رکھا جاتا ہے۔

دوسری جانب سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ بیٹوں کے مقابلے میں زیادہ بیٹیوں کے خواہشمند خاندانوں کی تعداد بڑھ کر 5.17 فیصد ہوگئی ہے جو 2015-16 میں 4.96 فیصد تھی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کا براہ راست تعلق بھارت میں پیدائش کی شرح میں کمی ہے ۔

شہری علاقوں کی توسیع، خواتین کے لیے تعلیمی شرح میں اضافہ اور دیگر وجوہات کی بنا پر بھارت میں شرح پیدائش فی جوڑا 2 تک پہنچ گئی ہے۔

مزید خبریں :