شیرانی کے جنگل میں لگی آگ پر 2 ہفتے بعد بھی قابو نہیں پایا جا سکا

شیرابی کے جنگل کا 35 فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے، آگ اندازاً 5 سے 6 کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے: فاریسٹ حکام۔ فوٹو: فائل
شیرابی کے جنگل کا 35 فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے، آگ اندازاً 5 سے 6 کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے: فاریسٹ حکام۔ فوٹو: فائل

بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر دو ہفتے بعد بھی قابو پایا نہیں جا سکا ہے۔

صوبائی حکام کے مطابق شیرانی کے جنگلات کے بلند مقامات پر پیدل پہنچنے والے رضاکار آگ بجھانے میں مصروف ہیں، آگ بجھانے کے لیے روایتی طریقے اپنائے جا رہے ہے۔

فاریسٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ آگ سے ضلع شیرانی میں جنگلات کا 35 فیصد حصہ جل چکا ہے، انتظامیہ تاحال آگ لگنے کی وجوہات سے لاعلم ہے، آگ اندازاً 5 سے 6 کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔

کمشنر شیرانی کا کہنا ہے کہ ایرانی فائر فائٹر جیٹ سے آگ بجھانے کا آپریشن ابھی شروع نہیں ہو سکا ہے، آگ بجھانے کے لیے عالمی اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔

کوہ سلیمان کے بلند سمزی دیہات کے اطراف میں آگ پہنچ چکی ہے، جنگل کے اس حصے میں 50 کے قریب گھر آباد ہیں، مکینوں کو محفوظ مقام پر پہنچانےکے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

لیویز حکام کے مطابق شیرانی کے جنگل میں لگنے والی آگ خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی کے پہاڑی علاقوں تک پھیل گئی ہے، خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی میں فاصلے پر 100 کے قریب مکانات ہیں، مکینوں کی منتقلی کے لیے رضاکار اور لیویز حکام پہنچ گئے ہیں۔

دوسری جانب رضا کاروں کا کہنا ہے کہ جنگلات میں رہائش پذیر تین خاندانوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، تین خاندان 4 ہزار فٹ بلند پہاڑی پر غار نما گھروں میں مقیم ہیں۔

جنگل، جنگلی حیات اور مقامی آبادی کے تحفظ کے لیے فاریسٹ رینجز زونز میں دفعہ 144 نافذ کرکے فاریسٹ رینجز اور زون میں آگ جلا کر پکنک منانے سمیت ہر قسم کی عوامی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے پابندی سے متعلق اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

مزید خبریں :