30 مئی ، 2023
عقلمند، حاضر جواب، ذی علم اور روشن دماغ لوگوں کی ذہانت کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہونے والے چند الفاظ ہیں۔
لوگوں کی ذہانت کی سطح کا مکمل طور پر تعین کرنا اتنا سادہ عمل نہیں۔
مگر بیشتر ماہرین اس بات پر ضرور متفق ہیں کہ ذہین افراد میں چند عادات مشترک ہوتی ہیں۔
تو نیچے دی گئی ان عادات یا چیزوں کے بارے میں جانیں جو آپ کو دوسروں سے زیادہ ذہین ثابت کرتی ہیں۔
جو افراد کسی چیز پر زیادہ وقت تک توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور ان کا دھیان کسی اور چیز کی جانب بھٹکتا نہیں، وہ بہت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا جس کے مطابق ذہین افراد کی توجہ اہم ترین تفصیلات پر ہوتی ہیں اور غیر اہم چیزیں پر وہ توجہ مرکوز نہیں کرتے۔
لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس کی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں وہ زیادہ آئی کیو لیول کے حامل ہوتے ہیں۔
محققین کا ماننا تھا کہ یہ انسانی ارتقا کا نتیجہ ہے۔
دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ 9 سے 5 بجے کی روایتی ملازمت سے ہٹ کر رات گئے تک کام کرنے والے افراد کو تنوع اور تخلیق کا زیادہ موقع ملتا ہے کیونکہ ان کے کام کے دوران مداخلت کم ہوتی ہے۔
Journal of Individual Differences میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ آئی کیو ٹیسٹ میں زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں وہ بچپن سے چیزوں کے بارے میں بہت زیادہ تجسس بھی رکھتے ہیں۔
ذہانت اور تجسس ہمیشہ ایک ساتھ چلتے ہیں اور ہر طرح کے سوالات کے جوابات کی تلاش ذہین افراد کو پریشان کیے رکھتی ہے۔
ذہین افراد کسی موضوع کے بارے میں لاعلمی کا اعتراف کرلیتے ہیں اور یہ کہنے سے گھبراتے نہیں کہ 'مجھے اس بارے میں علم نہیں'، تاکہ اس بارے میں جان سکیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اکثر فکرمند رہنے والے افراد مخصوص حوالوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ فکرمند رہتے ہیں اور مسلسل چیزوں کے حل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں، وہ ذہانت کے امتحانات میں زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ذہین افراد کے اردگرد چیزیں بکھیری رہتی ہیں اور اس سے ان کی تخلیقی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ افراد کی توجہ اپنے مقاصد پر مرکوز ہوتی ہے اور اس سے ہٹ کر انہیں چیزوں کی پروا نہیں ہوتی، تو ان کا سامان ہمیشہ بکھرا رہتا ہے۔
ایسا نہیں کہ سستی ذہانت کی نشانی ہے مگر بیشتر ذہین افراد اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے اتنی محنت نہیں کرتے، جتنے اوسط ذہانت کے حامل افراد کرتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق بہت زیادہ ذہین افراد دیگر کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے چیزیں سیکھ لیتے ہیں یا انہیں فکر ہی نہیں ہوتی کہ دوسروں سے پیچھے رہنے سے کیا ہوگا۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی وزن جتنا زیادہ ہوگا، ذہنی صلاحیت اتنی کم ہوگی۔
ایک اور تحقیق کے مطابق بہت کم یا بہت زیادہ جسمانی وزن کے حامل افراد ذہنی آزمائش کے امتحانات میں کم اسکور حاصل کرتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ذہین افراد کی حس مزاح بہت اچھی ہوتی ہے۔
درحقیقت ایسے افراد دیگر کے مقابلے میں لوگوں کو زیادہ ہنسانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سنگاپور منیجمنٹ یونیورسٹی اور لندن اسکول آف اکنامکس کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ ذہین افراد اس وقت زندگی سے زیادہ خوش نہیں ہوتے جب انہیں لوگوں سے زیادہ گھلنا ملنا پڑتا ہے۔
بیشتر ذہین افراد روزمرہ کے کاموں کو ٹالنے کے عادی ہوتے ہیں کیونکہ وہ زیادہ اہم چیزوں کو پہلے کرنا پسند کرتے ہیں۔
اگر آپ خود سے باتیں کرنے کے عادی ہیں تو یہ بھی ذہانت کی ایک نشانی ہوسکتی ہے۔
امریکا کی وسکنسن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جو لوگ خودکلامی کرتے ہیں وہ چیزوں کو زیادہ بہتر طریقے سے یاد رکھ پاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق زیادہ سوچ بچار کرنے والے افراد جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہیں ہوتے۔
محققین کے خیال میں ایسے افراد ذہنی طور پر اپنے کام سے بیزار نہیں ہوتے اور وقت ضائع کرنے کی بجائے انہیں کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
جرنل آف ہیومین ریسورسز میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ گھر میں سب سے بڑے بچے کو دیگر بچوں کے مقابلے میں 'ذہنی سبقت' حاصل ہوتی ہے اور اس کا آئی کیو لیول زیادہ ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ والدین کی جانب سے پہلی اولاد کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے جس سے ذہنی نشوونما کا عمل زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
ذہین افراد کی یادداشت عموماً کافی اچھی ہوتی ہے۔
اچھی یادداشت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کے دماغی افعال درست طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایک سے دوسرے کام پر آسانی سے منتقل ہو جاتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔