08 جون ، 2022
لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ جون کے گرم موسم میں جب لو چل رہی ہو اور درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہو تو ایسی صورتحال میں میچز کرانا زیادتی ہے ۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ خاص طور پر بولرز کے لیے تو ایسا ہے جیسے وہ موت کے کنویں میں کرکٹ کھیل رہے ہوں کیونکہ گرم موسم میں ون ڈے میچ کھیلنا مشکل ہے، اس موسم میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جا سکتے ہیں، ان میچز کا آغاز تاخیر سے ہوتا ہے بلکہ نائٹ میں ہوتے ہیں لیکن ون ڈے میچز کھیلنا تو بہت مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس وقت میچز کھیلنے سے زیادہ میچز جیتنا مقصد ہے، 6 روز میں 3 ون ڈے میچز کسی اور وقت میں بھی کرائے جا سکتے تھے ، ستمبر ، اکتوبر، نومبر یا کسی اور مہینے میں اس کی ونڈو نکالی جا سکتی تھی۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے منع کیا جا رہا ہے کہ گھروں سے نہ نکلیں لیکن دوسری طرف میچ میں فاسٹ بولر 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرے گا، انسانی لحاظ سے اس درجہ حرارت میں تو اجازت ہی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاسٹ بولرز تو موت کے کنویں میں کرکٹ کھیل رہے ہوں گے، بیٹرز جب لمبی اننگز کھیلیں گے تو انہیں مشکل ہوگی،کوالٹی کرکٹ تو ہونی نہیں ، بس پوائنٹس کے لیے کھیلا جا رہا ہے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھاکہ شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد رضوان اور شاداب خان انگلینڈ سے واپس آ ئے ہیں، انگلینڈ اور پاکستان کا موسم بالکل مختلف ہے، ٹھنڈے موسم سے گرم موسم میں ہم آہنگ ہونے کے لیے دو تین ہفتے درکار ہو تے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا،اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔