روپےکے مقابلے میں ڈالرکی قدر میں اضافےکی وجہ کیا ہے ؟

چیئرمین ایکسچینج کمپنیز  آف پاکستان ملک بوستان کا کہنا ہےکہ پیٹرول پر لیوی ٹیکس لگانے تک آئی ایم ایف پروگرام بحال نہیں ہوگا، اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی ڈیمانڈ نہیں، صرف انٹر بینک میں ہے۔

جیونیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ملک بوستان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی معیشت کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی طلب نہیں بلکہ صرف انٹربینک میں ہے جس کی بڑی وجہ تجارتی خسارہ اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے انٹربینک میں ڈالر تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہےکہ غیر ملکی بینک اور غیر ملکی آئل کمپنیوں میں پاکستانی کمپنیوں کی ایل سیز (لیٹر آف کریڈٹ) جہاں پہلے زیرو مارجن پر بھی قبول ہوجاتی تھی اب وہاں 100 فیصد ڈالر جمع کرانےکا مطالبہ ہے۔

چیئرمین ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کا کہنا تھا کہ  ہمارے تقریباً 120 ملین ڈالر کی ادائیگیاں روزانہ کے حساب سے انرجی سیکٹر کے لیے ہوتی ہیں جن میں کروڈ آئل، فرنس آئل، ڈیزل اور گیس وغیرہ شامل ہے، جن بڑے بینکوں کی ایل سیز کھلتی ہیں اور ان کے پاس ڈالر نہیں ہوتے اور وہ دوسرے بینکوں سے خریدنے جاتے ہیں تو وہ 2 سے 3 روپے منافع کے ساتھ من مانی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں ، اسٹیٹ بینک اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ غیر ملکیوں کمپنیوں کو ضمانت دے ، ابھی ہمارے اثاثے اتنے کم نہیں ہوئے کہ ہماری ایل سیز رد کردی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو دوست ممالک سے بات کرنی  چاہیے، جب تک ایل سیز کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ڈالر اسی طرح اوپر جاتا رہےگا،  پچھلی حکومت کی وعدہ خلافیاں بھی ایک بڑی وجہ ہیں جنہوں نے آئی ایم ایف سے ہر ماہ لیوی ٹیکس میں اضافہ اور سیلز ٹیکس 17 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وعدہ خلافی کے باعث آئی ایم ایف ناراض ہوگیا ور معاہدہ معطل کردیا، حکومت سابقہ حکومت کا رونا رونےکے بجائے پیٹرولیم پر لیوی ٹیکس میں قسطوں کے بجائے ایک بار ہی اضافہ کردے، غیر مقبول فیصلے نہ کیے تو عوام کو بھگتنا پڑےگا۔

انہوں نے مزیدکہا کہ سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے سیاست کو نہیں پاکستان کوبچائیں،لیوی ٹیکس لگانے تک میرا خیال ہے آئی ایم ایف پروگرام بحال نہیں ہوگا۔

درآمدات کم اور سخت فیصلے مزیدلینا ہوں گے:خرم شہزاد

معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں شرح سود بڑھ رہا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے خاص کر امریکا میں تو اس سے ڈالر پوری دنیا میں مضبوط ہونا شروع ہوجاتا ہے، اب بھی یہی ہوا ہےکہ امریکا میں حالیہ دنوں میں شرح سود میں تیزی سے اضافہ کیا گیا ہے، وہاں 40 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی کا سامنا ہے جس کو قابو میں رکھنے کے لیے شرح سود تیزی سے بڑھائی جارہی ہے، جس کا اثر پوری دنیا میں ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں پر ہو رہا ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام نہ شروع ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینا اور بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانا اہم وجوہات ہیں، آئی ایم ایف لیوی ٹیکس بڑھانےکا بھی مطالبہ کر رہا ہے، ہمیں درآمدات کو کم کرنا ہوگا  اور سخت فیصلے مزید لینا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھی خبر ہے کہ حالیہ دنوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 10 سے 12 ڈالر کم ہوئی ہیں اور اوپیک  نے سپلائی بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے جس سے تیل کی قیمتیں مزید کم ہوسکتی ہیں، ایران کے تیل سے متعلق بھی باتیں چل رہی ہیں، اگر تیل سستا ہوجائے تو ہمیں بڑا ریلیف مل سکتا ہے۔

مزید خبریں :