20 جون ، 2022
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین خالد محمود نے لاہور میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات کی، ان کے حوالے سے چہ مگوئیاں کی جارہی ہیں کہ وہ بھی چیئرمین پی سی بی بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
اس سلسلے میں جیو نیوز کے پروگرام ’اسکور‘ میں بات چیت کرتے ہوئے سابق چیئرمین نے کہا کہ ان کے پاس انتظامی امور سنبھالنے کا 50 سال کا تجربہ ہے، وہ پی سی بی گورننگ کونسل ممبر ہونے کے ساتھ قومی ٹیم کے منیجر بھی رہے ہیں، اگر حکومت وقت اور پیٹرن ان چیف وزیر اعظم شہباز شریف نے انہیں ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے کہا تو وہ انکار نہیں کریں گے۔
1998سے 1999 تک چیئرمین پی سی بی رہنے والے خالد محمود نے کہا کہ ماضی میں میاں محمد نواز شریف نے بھی ان سے بورڈ کے حوالے سے سوال پوچھا اور پھر بورڈ کی باگ ڈور ہاتھ میں تھما دی۔
خالد محمود نے اعتراف کیا کہ انہوں نے جب وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پی سی بی کے چیئرمین اور معاملات پر گفتگو کرنی چاہی تو وزیر اعظم نے الٹا ان سے سوال کردیا کہ آپ بتائیے بورڈ کیسا چل رہا ہے؟
خالد محمود نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ کرکٹ بورڈ کا سربراہ بناتے وقت اس کا تجربہ اور کام دیکھنا چاہیے، چیئرمین پی سی بی ایک اہم عہدہ ہے اور اس عہدے کی شان اور تقاضہ ہے کہ اس کیلئے دوڑ دھوپ نہ کی جائے۔
اس سلسلے میں انہوں نے عبدالحفیظ کاردار مرحوم ، جسٹس کار نیلیس اور ائیر مارشل نور خان مرحوم کی مثالیں بھی پیش کیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ پیٹرن ان چیف پی سی بی وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے سابق چیئرمین سے تو ملاقات کر لی البتہ موجودہ چیئرمین رمیز راجہ سے ملاقات کیوں نہیں کی؟ خالد محمود بولے کہ اس سوال کا ان کے پاس جواب نہیں۔
خیال رہے کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی 59 سالہ رمیز راجہ 13ستمبر 2021ء کو وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پی سی بی گورننگ بورڈ میں احسان مانی کی جگہ رکن بننے کے بعد چیئرمین پی سی بی کی مسند تک پہنچے تھے۔
اپریل 2022ء میں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان کی جگہ میاں محمد شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا، دو ماہ گزرنے کے بعد بھی رمیز راجہ تاحال چیئرمین پی سی بھی ہیں البتہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی لاہور میں موجودگی کے باوجود چیئرمین پی سی بی سے ملاقات نہ ہونے پر ایک بار پھر چیئرمین کی تبدیلی کی خبروں میں تیزی آگئی ہے۔