04 جولائی ، 2022
ہم سب مشکل دور میں زندگی گزار رہے ہیں، خوش رہنے کی جتنی بھی کوشش کریں روزمرہ کی زندگی کا تناؤ دل شکستہ اور اپنی ذات سے تعلق کمزور کردیتا ہے۔
مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی زندگی کا مقصد جاننا، اپنا خیال رکھنا اور دفتر۔ گھر کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ آپ ذہنی طور پر مضبوط بن سکیں۔
اس حوالے سے چند عام عادات کو اپنا کر آپ خود کو ذہنی طور پر سخت جان بنا سکتے ہیں۔
ذہنی طور پر مضبوط افراد رکاوٹوں کو زندگی کے رک جانے کا باعث نہیں سمجھتے بلکہ ایک چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ اپنی ناکامی اور غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں بلکہ انہیں آگے بڑھنے کے مواقعوں میں تبدیل کردیتے ہیں۔
خود پر ترس کھانا اپنی ذات کو نقصان پہنچانے کے برابر ہوتا ہے، اس سے زندگی کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے، منفی جذبات ابھرتے ہیں اور رشتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
تو خودترسی کی جگہ شکر گزاری کو دینا زیادہ بہتر ہوتا ہے جس سے زندگی میں امید کی کرن ہمیشہ موجود رہتی ہے۔
ذہنی طور پر مضبوط افراد اپنا وقت اور توانائی ان حالات اور واقعات پر خرچ کرتے ہیں جن پر ان کا کنٹرول ہوتا ہے، کیونکہ اس طرح وہ زیادہ اثر پیدا کرسکتے ہیں، جس سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور زندگی میں آگے بڑھنے کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔
زندگی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی لانا آسان نہیں ہوتا بلکہ یہ خیال بیشتر افراد کو اندر سے ڈرا دیتا ہے، مگر اس سے ترقی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق زندگی کے لیے ضروری کسی تبدیلی کو اپنانے کے لیے جتنا زیادہ انتظار کریں گے کامیابی کا حصول اتنا مشکل ہوگا، بلکہ دیگر افراد زندگی کی دوڑ میں پیچھے چھوڑ دیں گے۔
اکثر افراد اس خیال سے فکرمند رہتے ہیں کہ دوسرے ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، جو انہیں ذہنی طور پر کمزور بناتا ہے۔
لوگوں کو خوش رکھنے کی بجائے خود پر توجہ دینا ذہنی طور پر مضبوط اور زیادہ خود اعتماد بناتا ہے۔
لوگ اکثر خطرات مول لینے سے گھبراتے ہیں، اب یہ چاہے یہ خطرہ مالی ہو، جسمانی، جذباتی، سماجی یا کاروبار سے جڑا۔
مگر کسی خطرے کا بہتر تجزیہ کرکے آپ اس کو آسان بنا سکتے ہیں جس کے لیے چند چیزوں کو مدنظر رکھنا ہوگا جیسے ممکنہ نقصان کیا ہوگا، ممکنہ فائدہ کیا ہوگا، اس سے مقصد کے حصول میں کیا مدد ملے گی، متبادل کیا ہے، بدترین منظرنامہ کیا ہوسکتا ہے اور چند سال بعد اس فیصلے کی کیا اہمیت ہوگی وغیرہ۔
ماضی میں جو کچھ ہوا اب اسے بدلنا ممکن نہیں تو اس میں گم رہنا شخصیت کے لیے تباہ کن ہوتا ہے، کیونکہ آپ حال میں خوش نہیں رہ پاتے جبکہ مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنے سے بھی قاصر ہوجاتے ہیں۔
ماضی کے بارے میں سوچنا اس وقت فائدہ مند ہے جب آپ حقائق کو مدنظررکھتے ہوئے غلطیوں سے سبق سیکھیں اور دوبارہ ایسا کرنے سے بچیں۔
ذہنی طور پر مضبوط افراد اپنی غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور اس کے مطابق ایسی منصوبہ بندی کرتے ہیں جس سے مستقبل میں ایسی غلطی دوبارہ نہ ہوسکے۔
خود کو فٹ رکھنا اور اچھی غذا کا استعمال جسم اور ذہن دونوں کو صحت مند بناتا ہے، جسم جب خود کو اچھا محسوس کرتا ہے تو زندگی کے بارے میں اچھا محسوس کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
حسد غصے کی طرح ہوتا ہے جو اندر چھپا رہتا ہے، دوسروں کی کامیابی پر توجہ مرکوز رکھنے سے آپ کا راستہ آسان نہیں ہوتا بلکہ آپ کا راستہ بھٹکنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر آپ کامیاب ہوجاتے ہیں تو بھی دیگر افراد پر توجہ مرکوز نہ کریں، اس سے آپ کو اپنی صلاحیتیں کمتر محسوس ہوں گی۔
کامیابی فوری نہیں ملتی اور ناکامی ہمیشہ زندگی کے راستے میں ایک رکاوٹ بن جاتی ہے۔ یہ سوچنا کہ ناکامی قابل قبول نہیں ، اس سے ذہنی مضبوطی کی عکاسی نہیں ہوتی، اس کی بجائے ناکامی سے ابھرنا آپ کو زیادہ مضبوط بناتا ہے۔
اس بات پر غصہ کرنا بہت آسان ہے کہ دنیا آپ کی ناکامیوں کی وجہ ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کامیابی کے لیے ہر ایک کو محنت کرنا ہوتی ہے۔
تو اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کریں، تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کریں، اپنی خامیوں کو تسلیم کریں۔
اور ہاں دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے سے بھی گریز کریں کیونکہ ایسا کرنا آپ کو زیادہ مایوس کرسکتا ہے۔
حقیقت پسندانہ توقعات اور اس بات کو سمجھنا کہ کامیابی راتوں رات نہیں ملتی، زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔
ذہنی طور پر کمزور افراد میں اکثر تحمل نہیں ہوتا اور وہ اپنی صلاحیتوں کا کچھ زیادہ یا کم اندازہ لگا لیتے ہیں اور فوری نتائج کی توقع کرتے ہیں۔
ضروری ہے کہ انعام پر اپنی نظریں مرکوز کریں اور بلاتکان طویل المعیاد مقاصد کے لیے کام کریں، زندگی کے راستے میں ناکامی کا سامنا ہوسکتا ہے، تاہم اگر آپ اپنی پیشرفت کا جائزہ لیں اور پس منظر کو دیکھیں تو کامیابی ضرور ملے گی۔