وہ غذا جو جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ ساتھ دماغ کیلئے بھی نقصان دہ

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

زیادہ چربی یا چکنائی والی ٖغذا کا استعمال صرف جسمانی وزن میں اضافہ نہیں کرتا بلکہ ایسی غذائیں دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں زیادہ چربی والی غذاؤں، ذیابیطس اور دماغی تنزلی کے درمیان واضح تعلق دریافت کیا گیا۔

تحقیق کے دوران چوہوں کو 30 ہفتوں تک زیادہ چربی والی غذا کا استعمال کرایا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ جسمانی وزن میں اضافے سے دماغی افعال پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ایسے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے جو موٹاپے اور ذیابیطس کو الزائمر امراض سے منسلک کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپے اور ذیابیطس سے مرکزی اعصابی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو دماغی تنزلی کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق کے دوران 8 ہفتوں کی عمر کے چوہوں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا، ایک گروپ کو روایتی غذا استعمال کرائی گئی جبکہ دوسرے کو زیادہ چربی والی غذا دی گئی۔

تحقیق کے دوران ان چوہوں کے جسمانی وزن اور گلوکوز لیول کی مانیٹرنگ جاری رکھی گئی، جبکہ انسولین اور دماغی افعال کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ چربی والی غذا کھانے والے چوہوں کا جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ گیا، انسولین مزاحمت بڑھ گئی جبکہ دماغی حجم بھی سکڑنے لگا۔

محققین کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ ذیابیطس سے متاثر ہونے کا امکان دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے عالمی سطح پر موٹاپے کی روک تھام کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے، کیونکہ موٹاپے، عمر اور ذیابیطس کا امتزاج دماغی افعال میں کمی کا باعث بنتا ہے جس سے الزائمر امراض اور دیگر دماغی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے میٹابولک برین ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :