ناسا نے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ سے لی گئی کائنات کی پہلی رنگین تصویر جاری کردی

کائنات کے اس گہرے نظارے کی تصویر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے Near-Infrared Camera (NIRCam) کیمرے کے ذریعے لی گئی۔—فوٹو: ناسا
کائنات کے اس گہرے نظارے کی تصویر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے Near-Infrared Camera (NIRCam) کیمرے کے ذریعے لی گئی۔—فوٹو: ناسا

امریکی خلائی ادارے ناسا نے کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے خلا میں بھیجے جانے والی  جیمز ویب ٹیلی اسکوپ سے لی گئی کائنات کی پہلی رنگین تصویر جاری کردی۔

جمیز ویب ٹیلی اسکوپ کو 2021 کے آخر میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور 6 ماہ کے بعد اب جاکر اس کی اولین تصویر جاری کی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں کہکشاں کے نظاروں کی  رنگین  تصویر کی نقاب کشائی کی۔

SMACS 0723

فوٹو: اے پی
فوٹو: اے پی

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصویر  تقریباً بازو کی لمبائی جتنی دوری  پر رکھے ہوئے ریت کے ایک دانے کے سائز کی ہے، جو کہ وسیع کائنات کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے جس میں  ہزاروں کہکشاؤں کو  دیکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یہ تصویر کہکشاں کا منظر جسے SMACS 0723 کہا جاتا ہے کو دکھارہی ہے جیسا کہ یہ 4.6 ارب سال پہلے ظاہر ہوا تھا، جس میں اس منظر کے آگے اور پیچھے بہت سی کہکشائیں تھیں۔

ناسا کا کہنا ہے کہ کائنات کے اس گہرے نظارے کی تصویر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے   Near-Infrared Camera (NIRCam) کیمرے کے ذریعے لی گئی۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کو  بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایسی کہکشائیں دیکھ رہے ہیں جو دوسری کہکشاؤں کے گرد چمک رہی ہیں۔

نیلسن نے کہا کہ روشنی 186،000 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس  تصویر کے اندر ایک چھوٹے سے حصے میں نظر آنے والی روشنی 13ارب سالوں سے سفر کر رہی ہے، اس کے علاوہ انہوں نے اشارہ دیا کہ مستقبل کی تصاویر قدیم کائنات میں تقریباً 13.5 ارب سال پہلے کے وقت کو  دریافت کریں گی۔

ناسا کے مطابق جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے اب محققین جلد ہی کہکشاؤں کے ارتقا، ستاروں کی زندگی کے دورانیے اور ہمارے نظام شمسی کے مختلف حصوں کے ماحول کو جاننے شروع کردیں گے۔ 

بعد ازاں منگل کے روز ناسا کی جانب سے جمیز ویب ٹیلی اسکوپ سے لی گئی مزید تصاویر بھی جاری کی گئیں۔

Stephan’s Quintet

فوٹو:ناسا
فوٹو:ناسا

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے منگل کو کہا کہ ہر تصویر ایک نئی دریافت ہے اور ہر تصویر انسانیت کو  ایسا منظر پیش کرے گی جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔

Carina Nebula

فوٹو:ناسا
فوٹو:ناسا

Southern Ring Planetary Nebula

فوٹو: ناسا
فوٹو: ناسا

خیال رہے کہ جمیز ویب ٹیلی اسکوپ امریکی خلائی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) کا 10 ارب ڈالرز کی لاگت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

جمیز ویب کی نمایاں خصوصیات میں اس کا سب اہم حصہ 6.5 میٹر کے حجم کا آلہ انعکاس (Mirror) ہے جو کہ31 سال قبل بھیجی گئی ٹیلی اسکوپ ’ہبل‘ کے آلہ انعکاس سے 3 گنا بڑا ہے۔

جیمز ویب کا مقصد کائنات کے ابتدائی دنوں (تقریباً ساڑھے 13 ارب سال) پہلے روشن ہونے والے ستارے کا کھوج لگانا ہے۔

خلائی دوربین جیمز ویب کا منصوبہ 30 سال کے عرصے میں پایہ تکمیل تک پہنچا اور اسے رواں صدی کے بڑے سائنسی منصوبوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

مزید خبریں :