انسانی تاریخ کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ کی اولین تصاویر جاری ہونے کیلئے تیار

یہ تصاویر 12 جولائی کو جاری کی جائیں گی / فوٹو بشکریہ ناسا
یہ تصاویر 12 جولائی کو جاری کی جائیں گی / فوٹو بشکریہ ناسا

کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے خلا میں بھیجے جانے والی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی اولین کلر تصاویر 12 جولائی کو جاری کی جارہی ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر جاری کی جائیں گی۔

اس ٹیلی اسکوپ کو 2021 کے آخر میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور 6 ماہ کے بعد اب جاکر اس کی اولین تصاویر جاری کی جارہی ہیں۔

جمیز ویب کی نمایاں خصوصیات میں اس کا سب اہم حصہ 6.5 میٹر کے حجم کا آلہ انعکاس (Mirror) ہے جو کہ31 سال قبل بھیجی گئی ٹیلی اسکوپ ’ہبل‘ کے آلہ انعکاس سے 3 گنا بڑا ہے۔

جیمز ویب کائنات کے ان حصوں کو بھی دیکھنے کی کوشش کرے گی جو کہ اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے جاسکے اور اس کا مقصد کائنات کے ابتدائی دنوں (تقریباً ساڑھے 13 ارب سال) پہلے روشن ہونے والے ستارے کا کھوج لگانا ہے۔

خلائی دوربین جیمز ویب کا منصوبہ 30 سال کے عرصے میں پایہ تکمیل تک پہنچا اور اسے رواں صدی کے بڑے سائنسی منصوبوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

جیمز ویب کے فعال ہونے کے بعد اب سائنسدانوں کی جانب سے کہکشاؤں کے ارتقا، ستاروں کی زندگی کے دورانیے اور ہمارے نظام شمسی کے مختلف حصوں کے ماحول کو جاننے جیسے پراجیکٹس پر کام کیا جائے گا۔

اس ٹیلی اسکوپ کی اولین تصاویر کئی ہفتوں کے خام ڈیٹا سے حاصل کی گئی تھیں اور توقع ہے کہ اس سے معلوم ہوسکے گا کہ یہ پراجیکٹ مستقبل کے سائنسی مشنز کے حوالے سے اپنی صلاحیت کس حد ثابت کرسکے گا۔

9 جولائی کو ناسا نے 5 خلائی اجسام کی فہرست جاری کی تھی جن کو جیمز ویب کے ڈیبیو کے لیے منتخب کیا گیا۔

ان خلائی اجسام سے سائنسدان پہلے ہی واقف ہیں مگر ناسا کے حکام نے وعدہ کیا ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر ان خلائی اجسام کے بارے میں بالکل نئی تفصیلات فراہم کریں گی۔

ناسا کی جانب سے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے پہلے تجزیے کو بھی شائع کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ جمیز ویب ٹیلی اسکوپ امریکی خلائی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) کا 10 ارب ڈالرز کی لاگت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔