وہ غذا جو دماغی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

پراسیس غذاؤں کا استعمال دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یورپین جرنل آف نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بالخصوص درمیانی عمر کے افراد کے لیے۔

الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا،  بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔

اس نئی تحقیق میں 2700 سے زیادہ افراد کو شامل کرکے ان کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

یہ افراد 2011 سے 2014 کے دوران ایک غذائی سروے کا حصہ بنے تھے جس کے دوران ان سے پوچھا گیا تھا کہ 2 دن کے دوران ان کی غذا کیا رہی تھی۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کم کرکے لوگ متاثرہ دماغی افعال کی کارکردگی بہتر بنا سکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھلی، زیتون کے تیل، پھلوں، سبزیوں اور گریوں پر مشتمل غذا کو معمول بنانے سے عمر کے ساتھ آنے والی دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج ماضی میں ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری غذا عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے۔

2021 میں جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ صحت کے لیے بہترین غذا کا استعمال دماغی صحت کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں کہا گیا تھا کہ پھلوں، سبزیوں، زیتون کے تیل اور مچھلی وغیرہ پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور الزائمر امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔

جولائی 2022 کے شروع میں ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زیادہ چربی یا چکنائی والی ٖغذا کا استعمال صرف جسمانی وزن میں اضافہ نہیں کرتا بلکہ ایسی غذائیں دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔

ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں زیادہ چربی والی غذاؤں، ذیابیطس اور دماغی تنزلی کے درمیان واضح تعلق دریافت کیا گیا۔

تحقیق کے دوران چوہوں کو 30 ہفتوں تک زیادہ چربی والی غذا کا استعمال کرایا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ جسمانی وزن میں اضافے سے دماغی افعال پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ایسے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے جو موٹاپے اور ذیابیطس کو الزائمر امراض سے منسلک کرتے ہیں۔

تحقیق کے دوران 8 ہفتوں کی عمر کے چوہوں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا، ایک گروپ کو روایتی غذا استعمال کرائی گئی جبکہ دوسرے کو زیادہ چربی والی غذا دی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ چربی والی غذا کھانے والے چوہوں کا جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ گیا، انسولین مزاحمت بڑھ گئی جبکہ دماغی حجم بھی سکڑنے لگا۔

محققین کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ ذیابیطس سے متاثر ہونے کا امکان دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

مزید خبریں :