دنیا
Time 27 جولائی ، 2022

دیوالیہ ہونے کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانے والے سری لنکا کو کیا جواب ملا؟

12 جنوری 2022 کو سری لنکا نے اعلان کیا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گا چین سے نئے قرضے لے گا لیکن 4 ماہ بعد دیوالیہ ہوگیا— فوٹو: فائل
12 جنوری 2022 کو سری لنکا نے اعلان کیا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گا چین سے نئے قرضے لے گا لیکن 4 ماہ بعد دیوالیہ ہوگیا— فوٹو: فائل

12 جنوری 2022 کو سری لنکا نے اعلان کیا کہ وہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے پاس نہیں جائے گا بلکہ چین سے نئے قرضے حاصل کرے گا۔

اس کے تقریباً 4 ماہ بعد سری لنکا معاشی طور پر تاریخ میں پہلی بار دیوالیہ ہوگیا۔ جنوری میں سری لنکا کے مرکزی بینک کےگورنر اجیت نیوارڈ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کوئی جادو کی چھڑی نہیں، اس کے بجائے ہم چین سے ایک اور قرض لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سری لنکن مرکزی بینک کے گورنر پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ وہ معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج لے لیں تاہم انہوں نے اس دباؤ کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر آپشنز موجود ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ چین کے ساتھ نئے قرض پر بات چیت حتمی مراحل میں ہے اور جلد نیا معاہدہ ہو جائے گا لیکن مئی 2022 میں سری لنکا دیوالیہ ہوگیا اور اس کے بعد بالآخر سری لنکا کو آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر جانا ہی پڑا۔

اب اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ایشیا پیسیفک ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کرشنا سری نیواسن کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے سری لنکا کو مشورہ دیا ہے کہ اسے اپنے باہمی قرض خواہ چین سے قرضے کی از سر نو ترتیب پر بات کرے۔

سری نیواسن نے کہا کہ ’چین ایک بڑا قرض خواہ ہے اور سری لنکا کو چاہیے کہ وہ قرض کو از سر نو ترتیب دینے کیلئے اس کے ساتھ فعال طریقے سے بات چیت کرے۔‘

خیال رہے کہ سری لنکا پر اس وقت چین کے 6.5 ارب ڈالر واجب الادا ہیں ۔ اس کے علاوہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین نے سری لنکا میں ہائی ویز، بندرگاہ، ائیرپورٹ اور کول پاور پلانٹ کئ منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور جاپان بھی سری لنکا کو قرض دیتے رہے ہیں۔

سری نیواسن نے کہا کہ سری لنکا کی قرض کی درخواست پر آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سری لنکن مرکزی بینک اور وزارت خزانہ کے حکام سے تکنیکی سطح پر بات چیت جاری ہے تاہم اسے دیگر قرض خواہوں سے بھی رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے سری لنکن مرکزی بینک اور وزارت خزانہ کے حکام کا مؤقف سامنے نہیں آیا ہے جبکہ سری لنکا میں چینی سفارتخانے نے بھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا نے آئی ایم ایف سے ریسکیو پلان کی درخواست کی ہے تاکہ اپنی معیشت کو استحکام دے سکے۔ سری لنکا 12 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی کے بعد دیوالیہ ہوگیا تھا اور اب اس کے پاس ضروری اشیاء بشمول ایندھن خریدنے کیلئے بھی ڈالر موجود نہیں ہیں۔

سری نیواسن نے کہا کہ سری لنکا کی درخواست پر مزید پیش رفت کیلئے کچھ معاملات پر کام کرنا ضروری ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ معاہدے تک پہنچے کیلئے سری لنکن حکومت کو کیا کیا اصلاحات کرنی ہوں گی۔

خیال رہے کہ سری لنکا، بنگلا دیش اور پاکستان کے بعد تیسرا جنوبی ایشیائی ملک ہے جو آئی ایم ایف سے قرض کا خواہاں ہے۔

مزید خبریں :