کووڈ کے ہر 8 میں سے ایک مریض کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہونے کا انکشاف

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / رائٹرز فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / رائٹرز فوٹو

کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے ہر 8 میں سے ایک مریض کو بیماری کی کم از کم ایک طویل المعیاد علامت کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ بات نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے دی لانیسٹ میں شائع تحقیق میں نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے 76 ہزار 400 بالغ افراد سے لانگ کووڈ کی 23 عام علامات کے حوالے سے ان لائن فارم بھروائے گئے تھے۔

مارچ 2020 سے اگست 2021 کے دوران ہر فرد سے یہ فارم 24 بار بھروائے گئے۔

اس عرصے کے دوران ان میں سے 4200 افراد (5.5 فیصد) نے کووڈ 19 سے متاثر ہونے کو رپورٹ کیا۔

جو لوگ کووڈ 19 کے شکار ہوئے ان میں سے 21 فیصد نے بیماری کے 3 سے 5 ماہ بعد بھی کم از کم ایک علامت کو رپورٹ کیا۔

دوسری جانب کووڈ سے محفوظ رہنے والے گروپ میں بھی 9 فیصد کے قریب افراد نے بھی مختلف علامات کو رپورٹ کیا۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونے والے 12.7 فیصد یا ہر 8 میں سے ایک مریض کو طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین نے کووڈ سے قبل اور بعد میں بھی علامات کا جائزہ لیا تھا، جس سے انہیں یہ نشاندہی کرنے میں مدد ملی کہ یہ طویل المعیاد علامات وائرس سے کس حد تک منسلک ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لانگ کووڈ کی علامات میں سینے میں تکلیف، سانس لینے میں مشکلات، مسلز میں درد، سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی اور تھکاوٹ زیادہ عام تھیں۔

محققین نے کہا کہ لانگ کووڈ ایک ہنگامی مسئلہ ہے جو بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے گروپ اور کورونا سے متاثر افراد میں علامات کا موازنہ کرنے سے ہم یہ اندازہ لگانے میں قابل ہوگئے کہ یہ طویل المعیاد علامات ممکنہ طور پر وبا میں لگائی جانے والی پابندیوں اور غیریقینی صورتحال کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق میں کورونا کی نئی اقسام جیسے ڈیلٹا یا اومیکرون کو شامل نہیں کیا گیا تھا تو اس حوالے سے اسے محدود سمجھا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :