کووڈ کے مریضوں میں ایک اور طویل المعیاد طبی مسئلے کا انکشاف

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کووڈ 19 سے متاثر 5 فیصد مریضوں کو بیماری کے بعد سونگھنے یا چکھنے کی حسوں میں طویل المعیاد تبدیلیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

دنیا بھر میں کووڈ کے 55 کروڑ سے زیادہ کیسز کو مدنظر رکھا جائے تو کم از کم ڈیڑھ کروڑ مریضوں کو سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے طویل المعیاد محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی سے معیار زندگی اور صحت متاثر ہوسکتی ہے جس سے لانگ کووڈ کا بوجھ بڑھ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ کووڈ کے مریضوں میں سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی عام ہوتی ہے اور دنیا بھر میں 45 سے 50 فیصد افراد کی جانب سے ابتدائی بیماری میں اس مسئلے کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔

مگر اب تک اس حوالے سے زیادہ کام نہیں ہوا تھا کہ کتنے مریضوں میں ان علامات کا تسلسل برقرار رہتا ہے۔

محققین نے اسی مقصد کے لیے اب تک ہونے والے تحقیقی کام کی جانچ پڑتال کی۔

ایسی 18 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں 3699 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ بیماری کے بعد بھی 5.6 فیصد مریضوں میں سونگھنے کی حس سے محرومی کا تسلسل برقرار رہا جبکہ 4.4 فیصد چکھنے کی حس سے محروم رہے۔

بیماری کے 30 دن بعد صرف 74 فیصد مریضوں سے سونگھنے جبکہ 79 فیصد نے چکھنے کی حس کی بحالی کو رپورٹ کیا۔

6 ماہ بعد 96 فیصد نے سونگھنے جبکہ 98 فیصد نے چکھنے کی حس بحال ہونے کو رپورٹ کیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خواتین میں ان حسوں کی طویل المعیاد محرومی کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ ان کی تحقیق کچھ حوالے سے محدود تھی مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج کو ٹھوس تصور کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بیماری کے بعد بیشتر مریضوں کی سونگھنے یا چکھنے کی حسیں بحال ہوجاتی ہیں مگر ایسے افراد کی تعداد بھی کافی زیادہ ہوسکتی ہے جن کو طویل المعیاد محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے جن کے لیے فوری علاج کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

مزید خبریں :