12 ستمبر ، 2022
ملک میں ڈینگی بخار وبائی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس کے علاج کے حوالے سے ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پپیتے کے پتوں کے عرق کا ڈینگی کے علاج میں کوئی کردار نہیں، ٹوٹکوں کے استعمال سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں کے عرق سے پلیٹلیٹس کی تعداد میں اضافے کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں، اس سے الٹا سخت ڈائریا ہوسکتا ہے جو کچھ مریضوں کیلئے مہلک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق پپیتے کے پتوں کے رس کا ڈینگی بخار کے علاج میں کوئی کردار نہیں۔
سینیئر ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ڈینگی کا شکار ایک نوجوان لڑکی موت کے منہ میں جاتے جاتے بچی، تیمارداروں نے ڈاکٹروں کے مشورے کے بغیر اسے پپیتے کے پتوں کا عرق پلایا جس سے اسے سخت ڈائیریا اور اُلٹیاں لگ گئیں اور پلیٹلیٹس مسلسل گرتے رہے، لڑکی کی حالت اتنی خراب ہوگئی کہ کوئی دوا مؤثر ثابت نہیں ہورہی تھی۔
ماہر متعدی امراض ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق ڈینگی کے مریضوں کو پپیتے کے پتوں کا عرق دینے سے گریز کریں، ڈینگی کا مرض اب پرانا ہوچکا ہے اور ڈاکٹر اب اس کے علاج کا بہتر طریقہ جانتے ہیں۔
ماہر اینڈوکرونولوجسٹ ڈاکٹرتسنیم احسن کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے مریضوں میں پپیتے کے پتوں کے عرق کے استعمال سے پلیٹلیٹس کی تعداد میں اضافہ کسی سائنسی تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھاکہ اپنے مریضوں کو اس کے استعمال کا ہرگز مشورہ نہیں دیتی اور انہیں خبردار کرتی ہوں کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو اپنے رسک پر کریں گے۔