06 ستمبر ، 2023
یہ جاپان کا قومی پھل ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اسے جاپانی پھل کے نام سے زیادہ جانا جاتا ہے جبکہ اردو میں اسے املوک بھی کہا جاتا ہے۔
مگر یہ نام بہت کم افراد کو معلوم ہوتا ہے اور جاپانی پھل کے نام سے ہی زیادہ مشہور ہے جو سال کے آخری مہینوں میں دستیاب ہوتا ہے۔
ویسے اسے انگلش میں پرسیمون بھی کہا جاتا ہے۔
یہ پھل پوٹاشیم، فاسفورس اور وٹامن سی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔
اس کی 2 اقسام ہیں، ایک ایشیائی اور دوسری امریکی۔
امریکا میں یہ پھل کاشت نہیں ہوتا بلکہ خودرو ہوتا ہے مگر جاپان میں اس کی قسم Diospyros kaki کاشت ہوتی ہے جو آپ بھی بازار سے خریدتے ہیں۔
یہ پھل صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے جس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
اس پھل میں متعدد غذائی اجزا اور منرلز موجود ہوتے ہیں۔
اس کی زیادہ تر اقسام میں بیٹا کیروٹین اور پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جبکہ یہ فائبر، فاسفورس، کیلشیئم، وٹامن سی اور وٹامن اے کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔
جاپانی پھل میں وٹامن اے کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ وٹامن آنکھوں کی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے، کیونکہ یہ بینائی کے افعال کی معاونت کرتا ہے۔
وٹامن اے تاریکی میں دیکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جبکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار اس پھل میں بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غذا میں یہ بہترین اضافہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں زہریلے مواد سے پیدا ہونے والے تکسیدی تناؤ کا مقابلہ کرتے ہیں۔
تکسیدی تناؤ متعدد امراض جیسے کینسر، دل کی شریانوں کے امراض، ذیابیطس اور دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ویسے تو جسم بھی کچھ اینٹی آکسائیڈنٹس تیار کرتا ہے مگر بیشتر کا حصول غذا سے ہی ممکن ہوتا ہے۔
یہ پھل ورم کی روک تھام میں مدد فراہم کرتا ہے۔
چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ اس پھل کی اینٹی آکسائیڈنٹ خصوصیات کے باعث جسمانی ورم میں کمی آسکتی ہے جبکہ ٹشوز کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
جاپانی پھل میں موجود وٹامن سی اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔
یہ وٹامن متعدد امراض جیسے امراض قلب اور ذیابیطس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
اس پھل میں موجود غذائی اجزا اسے دل کی صحت بہتر بنانے کے لیے بہترین انتخاب بناتے ہیں۔
اس میں موجود فلیونوئڈز اینٹی آکسائیڈنٹس سے امراض قلب سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
فلیونوئڈز سے بھرپور غذاؤں سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے اور یہ دونوں ہی امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
اسی طرح جاپانی پھل میں فائبر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جیسا اوپر بتایا گیا ہے کہ اس پھل میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز نظام ہاضمہ کے لیے بھی بہت اہم ہوتا ہے۔
فائبر کے استعمال سے قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جبکہ آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
جاپانی پھل کی 100 گرام میں 70 کیلوریز، 18.59 گرام کاربوہائیڈریٹس، 0.58 گرام پروٹین، 0.19 گرام چکنائی، 3.6 گرام فائبر، 81 مائیکرو گرام وٹامن اے، 7.5 ملی گرام وٹامن سی، 253 مائیکرو گرام بیٹا کیروٹین، 161 ملی گرام پوٹاشیم، 17 ملی گرام فاسفورس، 8 ملی گرام کیلشیئم، ایک ملی گرام سوڈیم اور 150 مائیکرو گرام آئرن موجود ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔