Time 03 اکتوبر ، 2022
پاکستان

مستقبل میں حالیہ سیلاب جیسی تباہی سے بچنے کیلئے سندھ یونیورسٹی میں ماہرین کی بیٹھک

سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ایم ایچ پنہور انسٹیٹیوٹ میں ’’حیدرآباد روشن خیال فورم‘‘ کی میزبانی میں ڈائیلاگ سیشن رکھا گیا — فوٹو: فائل
سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ایم ایچ پنہور انسٹیٹیوٹ میں ’’حیدرآباد روشن خیال فورم‘‘ کی میزبانی میں ڈائیلاگ سیشن رکھا گیا — فوٹو: فائل

سندھ میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے اسباب اور مستقبل میں اتنی بڑی تباہی سے بچنے کیلئے جام شورو میں ماہرین کی بیٹھک منعقد ہوئی۔

آبپاشی ماہرین نے سیلاب کی قدرتی گزرگاہوں سے تجاوزات ہٹانے، لیفٹ بینک آؤٹ ڈرین (ایل بی او ڈی) اور رائٹ بینک آؤٹ ڈرین ( آر بی او ڈی) میں پانی کے اخراج کی گنجائش بڑھانے کی تجویز پیش کی۔

سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ایم ایچ پنہور انسٹیٹیوٹ میں ’’حیدرآباد روشن خیال فورم‘‘ کی میزبانی میں "سندھ کی ٹوپوگرافی، ایل بی او ڈی، آر بی او ڈی، آبی گزرگاہوں، شگاف اور 2022 کے سیلاب میں انتظامات" کے عنوان کے  تحت ڈائیلاگ سیشن رکھا گیا۔

ڈائیلاگ سیشن کے دوران تنظیم کے کنوینر ڈاکٹر عبدالحمید سومرو نے کہا کہ ہمارا مقصد سیلاب کی تباہ کاریوں کے اسباب اور مستقبل میں اتنی بڑی تباہی سے بچنے کیلئے لوگوں میں آگہی فراہم کرنا ہے۔

ڈائیلاگ سیشن میں ماہر آبپاشی حبیب الرحمان عرسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبی گزرگاہوں پر تعمیرات ہو جاتی ہیں تو پانی کا نکاس بند ہو جاتا ہے جبکہ ایل بی او ڈی میں پانی کے اخراج کی گنجائش بڑھانے کیلئے مستقبل میں کام کرنا ہوگا۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ 2010 اور 2022 کے سیلاب کا تفصیلی جائزہ لے کر آئندہ کیلئے ایک منظم حکمت عملی بنانا ہوگی۔

مزید خبریں :