پہلی بار پیدائش سے قبل ہی بچوں کے اعضا میں فضائی آلودگی کے ذرات دریافت

ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا / فائل فوٹو
ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا / فائل فوٹو

دوران حمل ماں کے جسم سے ہوکر فضائی آلودگی کے ذرات بچے کے اندرونی اعضا تک پہنچ جاتے ہیں۔

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

درحقیقت یہ پہلی بار ہے جب پیدا ہونے سے پہلے ہی بچوں کے پھیپھڑوں، جگر اور دماغ میں فضائی آلودگی کے ذرات کو دریافت کیا گیا۔

محققین کے مطابق یہ دریافت تشویشناک ہے کیونکہ حمل کے دوران ماں کے پیٹ میں موجود بچے جسمانی طور پر سب سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔

اسکاٹ لینڈ کی ابرڈین یونیورسٹی اور بیلجیئم کی ہاسیلٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں 60 ماؤں اور ان کے نومولود بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔

محققین نے حمل کے بعد 7 سے 20 ہفتوں کے ایسے بچوں کے ٹشوز کے نمونوں کا تجزیہ بھی کیا جو بدقسمتی سے اسقاط حمل کے باعث مر گئے تھے۔

ماہرین نے خواتین کے خون کے نمونوں میں ماں سے بچے تک جانے والی نالی میں کاربن کے ذرات کو دریافت کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ذرات بچے تک پہنچ سکتے ہیں۔

یہ ذرات تمام ماؤں اور نومولود بچوں میں دریافت کیے گئے اور معلوم ہوا کہ حمل کے دوران جتنی فضائی آلودگی کا سامنا ماں کو ہوتا ہے، اتنے زیادہ ذرات بچے میں پہنچ جاتے ہیں۔

اسقاط حمل کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کے نمونوں میں بھی جگر، پھیپھڑوں اور دماغ میں بھی ان ذرات کی موجودگی ثابت ہوئی۔

یہ وہ ذرات ہیں جو ڈیزل، کوئلے اور دیگر ایندھن جلانے کے نتیجے میں فضا میں پھیلتے ہیں اور محققین کے خیال میں اس سے بچوں کی صحت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس تحقیق نتائج جرنل لانسیٹ پلانیٹری ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

خیال رہے کہ 2019 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے انسانی جسم کے ہر حصے اور ہر خلیے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید خبریں :