19 اکتوبر ، 2022
درمیانی عمر میں 5 گھنٹے یا اس سے کم وقت تک سونے والے افراد میں متعدد دائمی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل PLOS میڈیسین میں شائع ایک تحقیق میں 8 ہزار ایسے برطانوی سرکاری ملازمین کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں 50 سال کی عمر تک کسی دائمی مرض کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
اس وقت ان کی نیند کا دورانیہ معلوم کیا گیا تھا اور پھر ان افراد کا جائزہ 25 سال تک لیا گیا۔
اس عرصے کے دوران ان سے کئی بار پوچھا گیا کہ ہر رات ان کی نیند کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی نیند کا دورانیہ اگر 5 گھنٹے یا اس سے کم ہو تو ان میں آنے والے وقت کے ساتھ متعدد دائمی امراض کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
60 سال کی عمر میں ان امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ 32 جبکہ 70 سال کی عمر میں 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد میں ذیابیطس، کینسر، دل کی شریانوں کے امراض، فالج، ہارٹ فیلیئر، پھیپھڑوں کے امراض، گردوں کے امراض، جگر کے امراض، ڈپریشن، ڈیمینشیا، ذہنی امراض اور جوڑوں کی تکلیف کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ 7 گھنٹے سے کم سونے کے عادی افراد میں دائمی امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق کا حصہ بننے والے محققین نے تسلیم کیا کہ ان کا کام کچھ حد تک محدود ہے کیونکہ اس کے لیے لوگوں کے بیان کردہ ڈیٹا پر انحصار کیا گیا۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ درمیانی عمر میں نیند کے کم دورانیے اور بڑھاپے میں دائمی امراض کے خطرے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے اچھی نیند کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے اور کم از کم 7 گھنٹے کی نیند سے دائمی امراض کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔