05 دسمبر ، 2022
سینیٹ کی کمیٹی برائے پاور ڈویژن نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کی جانب سے کمپنی کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے سی ای او مونس علوی کو کے الیکٹرک کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پوچھا کہ کمپنی کب بنی؟ پرائیویٹ کب ہوئی اور اس کا کیا اسٹیٹس ہے، کے الیکٹرک کے حکومت سے معاہدوں اور اس کے کام پر بریفنگ دی جائے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے جواب دیا کہ ہم کے الیکٹرک کی تفصیلات لےکر نہیں آئے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا بتایا جائے کیا وجہ ہے کہ کےالیکٹرک مقدس کیوں ہے اور اسے کوئی سن نہیں سکتا، بریف کریں کہ کےالیکٹرک اتنا طاقتور کیسے ہےکہ کمیٹی کو بریف نہیں کرتا۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک پر پاور ڈویژن کا اتنا کنٹرول نہیں ہے جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ کے الیکٹرک ہمارے کنٹرول میں نہیں تو کون کنٹرول کرتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہمیں یہ بتا دیں کہ کے الیکٹرک کب بنی جس پر مونس علوی نے بتایا کہ کےالیکٹرک 110 سال قبل بنی اور 1950 میں اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹر ہوئی، کے الیکٹرک 2005 میں پرائیویٹائز ہوئی اور 3 ڈائریکٹرز رکھے گئے، بورڈ آف ڈائریکٹرز کو 3 سال بعد تبدیل کیا جاتا ہے، ڈائریکٹرز کو صرف حکومت تبدیل کر سکتی ہے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ کے الیکٹرک میں حکومت کے 24.6 فیصد شیئر ہیں، حکومت کے ساتھ 3 معاہدے ہوئے تھے، کے الیکٹرک اور این ٹی ڈی سی کے درمیان 2050 میگا واٹ سپلائی کا معاہدہ ہوا، اگست 2020 میں اس پر بات چیت ہوئی تھی، پاور پرچیز ایگریمنٹ میں مسائل کا سامنا ہے۔