لوگ شریک حیات کا انتخاب کرتے ہوئے کس بات کو مدنظر رکھتے ہیں؟

ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا / فائل فوٹو
ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا / فائل فوٹو

خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ شریک حیات کے انتخاب کے لیے اپنی شخصیت سے مختلف افراد کو ترجیح دیتے ہیں۔

مگر ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ خیال غلط ہے، درحقیقت لوگ لاشعوری طور پر ایسے شریک حیات کو ترجیح دیتے ہیں جو شخصیت کے اعتبار سے ان سے ملتا جلتا ہو۔

یہ بات تو ماہرین کو پہلے سے معلوم ہے کہ شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے سے کافی ملتے جلتے ہوتے ہیں یا محسوس ہوتے ہیں، مگر اس بات پر بحث کی جاتی ہے کہ ایسا ہوتا کب ہے۔

امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا۔

محققین کے مطابق یہ سوال موجود ہے کہ کیا وقت گزرنے سے ایک دوسرے کا ساتھ جوڑوں پر اثرات مرتب کرتا ہے یا آغاز سے ہی وہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے تحقیق میں 1396 جوڑوں کو شامل کیا گیا جن کی شادی کو 2 سے 19 سال کا عرصہ ہوچکا تھا۔

ان جوڑوں سے 198 سوالات پوچھے گئے تاکہ ان کی شخصیت اور رویوں کا علم ہوسکے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جوڑوں کے ایک ساتھ گزارے گئے برسوں اور شخصی طور پر ایک دوسرے سے مماثلت میں کوئی تعلق موجود نہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت جوڑے بتدریج ملتی جلتی شخصیت کے مالک نہیں بنتے بلکہ عموماً شریک حیات کے انتخاب میں ہی اس چیز کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

محققین نے کہا کہ اس رجحان میں جارحیت ایک استثنیٰ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک فرد تشدد پسند ہو تو دوسرا فرد کا ردعمل بھی ممکنہ طور پر ویسا ہی ہوگا اور وقت کے ساتھ وہ بھی زیادہ جارحیت پسند ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کی شادی کسی ایسے فرد سے ہوتی ہے جس کی شخصیت یا شخصی رویے آپ سے ملتے جلتے ہوتے ہیں تو اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ وہ عادات بچوں میں بھی منتقل ہوجائیں۔

مزید خبریں :