17 جنوری ، 2023
انڈے پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جبکہ ان میں کیلشیئم کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے اور وٹامن ڈی سمیت متعدد غذائی اجزا بھی جسم کو ملتے ہیں۔
انڈوں کو پکانا بھی بہت آسان ہوتا ہے اور مختلف طریقوں سے انہیں پکا کر کھایا جاتا ہے۔
مگر کیا دیسی انڈے بازار میں ملنے والے عام فارمی انڈوں سے زیادہ بہتر ہوتے ہیں؟
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بیشتر افراد کے خیال میں دیسی انڈے صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں مگر کیا یہ خیال واقعی درست ہے؟
ویسے دونوں میں ہی ایک واضح فرق موجود ہے اور وہ چھلکے کے رنگ کا ہے۔
دیسی انڈے ہلکے بھورے یا براؤن رنگ کے ہوتے ہیں جبکہ سفید انڈے ظاہر ہے سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔
اس کا جواب بہت سادہ ہے، انڈوں کے چھلکوں کی رنگت کا انحصار مرغی کی نسل پر ہوتا ہے۔
سفید رنگ کی مرغی سفید انڈے دیتی ہے جبکہ عام دیسی مرغیوں کے انڈے ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔
مگر دنیا میں مرغیوں کی چند اقسام ایسی بھی ہیں جو نیلے یا نیلگوں مائل سبز رنگ کے انڈے دیتی ہیں۔
جینز کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر عناصر جیسے مرغیوں کی رہائش کا ماحول اور تناؤ وغیرہ بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
مگر بنیادی عنصر مرغیوں کی نسل ہی ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ بیشتر افراد کے خیال میں دیسی انڈے صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں۔
مگر حقیقت تو یہ ہے کہ غذائی اعتبار سے ہر طرح کے انڈے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں، چاہے ان کا حجم یا رنگ کوئی بھی ہو۔
دیسی اور فارمی دونوں اقسام کے انڈے صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
ایک انڈے میں وٹامنز، منرلز اور پروٹین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں جبکہ کیلوریز کی تعداد 80 سے بھی کم ہوتی ہے۔
ماہرین نے دونوں اقسام کا تجزیہ بھی کیا اور ان کے مطابق دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ انڈوں کے چھلکوں کی رنگت سے اس کے معیار پر کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
آسان الفاط میں رنگت کے علاوہ دونوں اقسام میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔
اس سے ہٹ کر انڈے کے صحت بخش ہونے کے حوالے سے چند عناصر اہم ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر مرغیوں کی رہائش کا ماحول اہم اثرات مرتب کرتا ہے، سورج کی روشنی میں گھومنے والی مرغی کے انڈوں میں پنجرے میں مقید مرغیوں کے انڈوں کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا زیادہ وٹامن ڈی ہوتا ہے۔
اسی طرح مرغیوں کی غذا بھی انڈوں کے غذائی معیار پر اثر انداز ہوتی ہے۔
اس کا جواب یہی ہے کہ دونوں اقسام کے انڈوں کے ذائقے میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔
مگر کچھ عناصر اس حوالے سے بھی کردار ادا کرتے ہیں یعنی مرغی کی قسم، اس کی غذا اور انڈے کو پکانے کا طریقہ ذائقے پر اثرانداز ہونے والے عوامل ہیں۔
انڈوں کو جتنے زیادہ عرصے تک رکھا جائے گا ان کا ذائقہ اتنا کم ہوجائے گا۔
اگرچہ دیسی اور فارمی انڈوں میں رنگت سے ہٹ کر کوئی خاص فرق نہیں ہوتا مگر دیسی انڈوں کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔
قیمت کی وجہ سے ہی بیشتر افراد کو لگتا ہے کہ دیسی انڈے صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں یا ان کا معیار سفید انڈوں سے بہتر ہوتا ہے۔
مگر قیمت میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ انہیں دینی والی مرغیاں فارمی مرغیوں سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں اور کم تعداد میں انڈے دیتی ہیں۔
اسی طرح ان کی غذا بھی کچھ مختلف اور مہنگی ہوتی ہے، ان وجوہات کے باعث دیسی انڈوں کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔