16 جنوری ، 2023
چینی کا استعمال موجودہ عہد میں عام ہے مگر غذا میں اس کی بہت زیادہ مقدار کی موجودگی مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
مختلف غذاؤں جیسے پھلوں، سبزیوں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور اجناس میں قدرتی شکر موجود ہوتی ہے، ہمارا نظام ہاضمہ اس قدرتی مٹھاس کو سست روی سے ہضم کرتا ہے تاکہ جسم کو مسلسل توانائی فراہم کی جاسکے۔
اس کے مقابلے میں چینی جسم میں جاکر فوری طور پر ہضم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
یہ واضح رہے کہ ہمارے جسم کو اپنے افعال کے لیے مصنوعی مٹھاس کی ضرورت نہیں ہوتی۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق خواتین کو دن بھر میں 25 گرام (6 چائے کے چمچ) جبکہ مردوں کو 36 گرام (9 چائے کے چمچ) سے زیادہ چینی کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
مگر بیشتر افراد چینی کی بہت زیادہ مقدار کو غذا کے ذریعے جسم کا حصہ بنالیتے ہیں، جیسے ایک سافٹ ڈرنک میں 10 چائے کے چمچ چینی ہوتی ہے۔
چینی کے بہت زیادہ استعمال سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کو آپ نیچے جان سکتے ہیں۔
سافٹ ڈرنکس میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور روزانہ محض ایک سافٹ ڈرنک کو پینے سے بھی جسمانی وزن میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔
جسمانی وزن میں اضافے سے مختلف امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی کے بہت زیادہ استعمال سے امراض قلب سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر ماہرین کے خیال میں زیادہ میٹھا کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح بڑھتی ہے یا خون میں چکنائی کی مقدار بڑھتی ہے، یہ دونوں ہی ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان مشروبات سے جسم میں جانے والی چینی خون میں موجود رہتی ہے اور جسم انسولین نامی ہارمون کی کم مقدار بنانے لگتا ہے یا اس کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ ہارمون غذا کو جسمانی توانائی میں تبدیل کرتا ہے، جب وہ کام نہیں کرتا تو بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے اور ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ نمک کے زیادہ استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہوسکتا ہے مگر طبی ماہرین کے مطابق چینی کے زیادہ استعمال سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چینی کے زیادہ استعمال سے جسم میں انسولین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں خون کی شریانوں کی لچک متاثر ہوتی ہے اور بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔
میٹھی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے صحت کے لیے نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
اسی طرح خون میں چکنائی کی مقدار بھی بڑھتی ہے اور ان دونوں سے دل کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
میٹھے مشروبات یا فاسٹ فوڈ میں موجود چینی کو ہمارا جگر چکنائی میں تبدیل کردیتا ہے۔
اگر آپ روزانہ چینی سے بنی اشیا کا استعمال کرتے ہیں تو جگر پر چڑھنے والی چربی کی مقدار میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
زیادہ میٹھا کھانے سے دانت بھی متاثر ہوتے ہیں۔
چینی ہمارے منہ میں موجود بیکٹریا کے لیے غذا ثابت ہوتی ہے جس سے مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
میٹھے مشروبات، ٹافیوں اور خشک پھلوں سے منہ میں تیزابیت بڑھتی ہے جس سے دانتوں کی سطح متاثر ہوتی ہے۔
چینی کے زیادہ استعمال سے بلڈ گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے باعث دن کے وقت غنودگی کی کیفیت طاری ہوسکتی ہے جبکہ شام میں نیند آنکھوں سے اڑ جاتی ہے۔
زیادہ چینی کے استعمال سے گہری نیند کا دورانیہ بھی گھٹ سکتا ہے جس سے نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے۔
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے مزاج پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں چینی کے زیادہ استعمال اور ذہنی امراض کے درمیان تعلق کو ثابت کیا گیا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق زیادہ چینی کھانے والے افراد میں انزائٹی یا ڈپریشن کی تشخیص کا امکان 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح بہت زیادہ چینی کھانے سے چڑچڑے پن کی شکایت بھی عام ہوتی ہے۔
زیادہ چینی کھانے سے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھتی ہے جس کا نتیجہ جوڑوں میں درد کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
زیادہ چینی کے استعمال سے گردوں کی پتھری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ڈی این اے کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے قبل از وقت بڑھاپے کے آثار نمایاں ہوسکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن بھر میں ایک سافٹ ڈرنک پینے والے افراد میں قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ چہرے پر جھریاں بھی نمودار ہوسکتی ہیں۔