اکثر افراد کو دوپہر میں غنودگی یا سستی کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟

اکثر افراد کو دوپہر میں غنودگی یا سستی کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟

دوپہر کے ایک سے 4 بجے کا وقت ایسا ہوتا ہے جب متعدد افراد کو عجیب سستی اور غنودگی کا سامنا ہوتا ہے اور ان کے لیے آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ایسی کیفیت میں جسمانی توانائی کم محسوس ہوتی ہے، جبکہ تھکاوٹ کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔

ایسا عموماً دوپہر کے کھانے کے بعد ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسمانی توانائی میں کمی کے ساتھ ساتھ توجہ مرکوز کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

مگر دوپہر کو طاری ہونے والی اس کیفیت کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ اس کی ایک نہیں کئی وجوہات ہوتی ہیں۔

ہمارے جسم کے اندر ایک ایسی قدرتی گھڑی ہوتی ہے جو ہمیں دن کے 24 گھنٹے کے دوران مستعدی یا تھکاوٹ کا احساس دلاتی ہے۔

یعنی رات کو نیند کے لیے بتدریج تھکاوٹ طاری ہوتی ہے جبکہ دن میں ہم زیادہ مستعد ہوتے ہیں، مگر اسی گھڑی کے نتیجے میں دوپہر ایک سے 4 بجے (ہر فرد میں یہ وقت مختلف ہوسکتا ہے) کے دوران غنودگی اور سستی کا احساس ہوتا ہے۔

مگر جسمانی گھڑی ہی اس کی واحد وجہ نہیں اس کی دیگر وجوہات درج ذیل ہیں۔

ہارمونز کی سطح میں کمی بیشی

کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح میں اضافے اور کمی سے دوپہر میں غنودگی کا احساس ہوتا ہے جبکہ جسمانی توانائی میں بھی کمی آتی ہے۔

نیند کی کمی

نیند کی کمی کے شکار افراد میں دوپہر کو طاری ہونے والی غنودگی کی کیفیت بھی بدترین ہوتی ہے۔

اگر آپ کی نیند کا دورانیہ 7 سے 9 گھنٹے نہیں ہے تو اس غنودگی پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ناکافی نیند کے نتیجے میں ہمارے جسم کے لیے پورے دن بیدار رہنا مشکل ہوتا ہے۔

دوپہر کا کھانا

اگر آپ کے دوپہر کے کھانے میں کاربوہائیڈریٹس اور چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایسا ہونے پر دوران خون میں بڑی مقدار میں انسولین کا اخراج ہوتا ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح تیزی سے کم ہوتی ہے۔

اس عمل کے نتیجے میں آپ کو تھکاوٹ اور بھوک محسوس ہونے لگتی ہے۔

تناؤ کے شکار ہونا

جب آپ بہت زیادہ تناؤ کے شکار ہوتے ہیں تو کورٹیسول نامی ہارمون کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے جس کے باعث تھکاوٹ اور غنودگی کا احساس بڑھتا ہے۔

ویسے یہ جان لینا بہتر ہے کہ اگر آپ نیند کی کمی کے شکار ہیں تو تناؤ سے متاثر ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث دوپہر میں اکثر سستی اور غنودگی کا سامنا ہوتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں سے دوری

جسمانی سرگرمیوں سے دماغ اور معدے میں ایک نیورو ٹرانسمیٹر سیروٹونین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ورزش کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح بھی مستحکم رہتی ہے۔

اس کے برعکس ورزش نہ کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ یا کمی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں دوپہر کو اکثر غنودگی یا سستی کا سامنا ہوتا ہے۔

پانی کی کمی

جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو جسمانی خلیات سکڑ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں تھکاوٹ، غنودگی اور توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی جیسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے۔

مزید خبریں :