05 فروری ، 2023
توند کی چربی جسمانی چربی کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے کیونکہ یہ بہت اہم اعضا کو ڈھانپ لیتی ہے۔
اس چربی کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر سنگین طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے۔
توند نکلنے کے لیے ضروری نہیں کہ جسمانی وزن بہت زیادہ ہو، دبلے پتلے افراد کا پیٹ بھی باہر نکل سکتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام عادات کے نتیجے میں توند نکلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہ ایسی عادات ہوتی ہیں جن کو اکثر افراد نقصان دہ بھی تصور نہیں کرتے۔
جی ہاں اسمارٹ فونز پر اسکرولنگ یا ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا کھانے سے توجہ بھٹک جاتی ہے جس کے نتیجے میں لوگ ضرورت سے زیادہ مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بنا لیتے ہیں۔
کھانا کھاتے ہوئے اپنی توجہ غذا پر مرکوز رکھیں اور خوراک کو اچھی طرح چبا کر نگلنا عادت بنائیں۔
بہت زیادہ تیزی سے کھانے والے افراد میں موٹاپے کا امکان دیگر کے مقابلے میں 115 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
کھانے کے بعد ہمارا معدہ بھوک کو کنٹرول کرنے والے ایک ہارمون ghrelin کو دباتا ہےجبکہ پیٹ بھرنے کا احساس دلانے والے ہارمونز کو خارج کرتا ہے۔
یہ ہارمونز دماغ کو بتاتے ہیں کہ آپ کا پیٹ بھر چکا ہے جس کے بعد مزید کھانے کی خواہش نہیں ہوتی۔
اس عمل کو مکمل ہونے میں 20 منٹ لگتے ہیں تو بہت زیادہ تیزی سے کھانے سے دماغ کو یہ سگنل تاخیر سے ملتا ہے کہ پیٹ بھر چکا ہے، اب ہاتھ روک لینا چاہیے۔
نیند کی کمی صرف سستی یا تھکاوٹ کا باعث ہی نہیں بنتی بلکہ توند کی چربی بڑھانے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں توند کی چربی کا ذخیرہ زیادہ ہوتا ہے۔
رات گئے کھانا کھانے سے بھوک اور کھانے کی خواہش میں کردار ادا کرنے والے ہارمونز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لوگوں میں زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد کا جسم کیلوریز کو سست روی سے جلاتا ہے اور جسم میں چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے۔
اس عادت کے نتیجے میں نظام ہاضمہ کو غذا ہضم کرنے کے لیے بھی زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس کا نتیجہ بھی چربی کے ذخیرے کی شکل میں نکلتا ہے۔
میٹھے مشروبات اور موٹاپے کے درمیان تعلق موجود ہے اور اس کی وجہ بھی واضح ہے۔
ایک سافٹ ڈرنک میں کافی مقدار میں چینی ہوتی ہے جبکہ اس مشروب میں ایسی کیلوریز ہوتی ہیں جو جسم کے لیے کسی کام کی نہیں ہوتیں۔
یہی وجہ ہے کہ سافٹ ڈرنکس کو پینے سے توند نکلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ناشتہ نہ کرنے سے موٹاپے کا امکان ساڑھے 4 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے؟
دن میں کسی ایک وقت کی غذا سے دوری کے نتیجے میں میٹابولزم کی رفتار سست ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں دن میں کسی وقت بھوک لگنے پر آپ ضرورت سے زیادہ کھانا کھا سکتے ہیں، جس سے توند نکلنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اگر آپ تلی ہوئی غذاؤں سے خود کو دور نہیں رکھ سکتے تو توند نکلنے پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔
تلی ہوئی غذاؤں میں نقصان دہ چکنائی ٹرانس فیٹ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھنے لگتی ہے۔
تمباکو نوشی کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے اور اس کا ایک نقصان توند نکلنا بھی ہے۔
آپ جتنی زیادہ تمباکو نوشی کریں، اتنی زیادہ چربی پیٹ اور کمر کے اردگرد جمع ہوگی۔
بڑی پلیٹ میں کھانا کھانے کے نتیجے میں آپ ضرورت سے زیادہ مقدار میں غذا جسم کا حصہ بنا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں وقت کے ساتھ ساتھ پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھنے لگتی ہے۔
جسمانی سرگرمیوں کو اچھی صحت کی کنجی قرار دیا جاتا ہے جبکہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جسمانی وزن میں اضافے سمیت متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے مقابلے میں روزانہ 30 منٹ تک معتدل جسمانی سرگرمیوں جیسے چہل قدمی سے توند میں کمی آسکتی ہے جبکہ مسلز کا حجم بڑھ جاتا ہے۔
تناؤ کے نتیجے میں جسم میں ایک ہارمون کورٹیسول کا اخراج ہوتا ہے۔
اس ہارمون کی سطح زیادہ بڑھنے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طورپر پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے۔
تناؤ سے بچنے کے لیے گہری سانسیں لینے یا مراقبے جیسے طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔
اگر دن میں ایک بار میٹھا کھانے کے عادی ہوتے ہیں تو توند نکلنا حیران کن نہیں۔
چینی کے زیادہ استعمال سے پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی کا ذخیرہ زیادہ تیزی سے ہوتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت کچھ میٹھا کھانا زیادہ تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔