14 اگست ، 2023
لگ بھگ ہر فرد کو ہی ہاتھوں یا پیروں کے سن ہونے، سنسناہٹ یا سوئیاں چبھنے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسا اکثر ایک انداز سے بہت زیادہ بیٹھنے پر پیروں میں ہوتا ہے یا ہاتھ کو کسی ایک جگہ دبائے رکھنے کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔
اس کیفیت میں ہاتھوں اور پیروں میں تکلیف یا کمزوری بھی محسوس ہوسکتی ہے۔
اگر اکثر ہاتھ اور پیر سن ہوجاتے ہیں، سوئیاں چبھنے یا سنسناہٹ کا احساس ہوتا ہے، تو ایسا کسی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
اس مسئلے کی چند ممکنہ وجوہات درج ذیل ہیں۔
جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ جانے سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا اکثر سامنا ہوتا ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ پیشاب آنے یا ہر وقت پیاس لگنے جیسی علامات بھی موجود ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔
جسم میں وٹامن بی 12، وٹامن بی 6، وٹامن بی 1، وٹامن ای یا وٹامن بی 9 کی کمی ہو تو اس کے نتیجے میں بھی ہاتھ پیر اکثر سن ہونے لگتے ہیں یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔
یہ وٹامنز اعصاب اور جسم کے دیگر حصوں کے لیے اہم ہوتے ہیں اور ان کی کمی سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر اعصاب پر اردگرد کے ٹشوز سے دباؤ بڑھ جائے جیسے چوٹ لگ جائے تو یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
ہاتھوں یا پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچنے سے وہ اکثر سن ہو جاتے ہیں یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔
یہ ہاتھوں کا ایک عام مسئلہ ہے جس کے دوران ہتھیلی میں موجود اعصاب دب جاتے ہیں۔
اس مرض کے شکار افراد کو اکثر ہاتھوں کی انگلیوں میں سنسناہٹ، سوئیاں چبھنے یا سن ہونے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر گردوں کے افعال متاثر ہو جائیں تو جسم میں سیال اور کچرا جمع ہو جاتا ہے جس سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث عموماً ٹانگیں اور پیر اکثر سن ہو جاتے ہیں جبکہ سنسناہٹ کی شکایت بھی ہوتی ہے۔
مخصوص ادویات سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے ہاتھ اور پیر سن ہو جاتے ہیں یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔
عموماً کینسر کے علاج کے لیے کھائی جانے والی ادویات سے ایسا ہوتا ہے مگر امراض قلب یا ہائی بلڈ پریشر کی ادویات سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
ایسے امراض جس میں ہمارا مدافعتی نظام ہی صحت مند خلیات پر حملہ آور ہو جائے، انہیں آٹو امیون امراض کہا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔
متعدد وائرل اور بیکٹریل انفیکشنز سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث ہاتھ پیر اکثر سن ہو جاتے ہیں یا ایسا لگتا ہے کہ کوئی ان میں سوئیاں چبھو رہا ہے۔
ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی اور سی سمیت متعدد وائرسز کے شکار افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔
جسم میں اعصاب کے قریب رسولی بننے سے ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔
ایسا کینسر یا عام رسولی سے بھی ہو سکتا ہے۔
تھائی رائیڈ کے امراض کا علاج نہ کرایا جائے تو ہاتھوں اور پیروں میں جلن، سنسناہٹ اور سن ہونے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔