Time 14 فروری ، 2023
پاکستان

پاک سری لنکا تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ

سری لنکا کے قونصل خانے کی جانب سے فائیواسٹار ہوٹل میں منعقد اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ تھے/فوٹوجیو نیوز
سری لنکا کے قونصل خانے کی جانب سے فائیواسٹار ہوٹل میں منعقد اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ تھے/فوٹوجیو نیوز 

سری لنکا کے 75ویں یوم آزادی اور پاک سری لنکا سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی میں شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 

سری لنکا کے قونصل خانے کی جانب سے فائیواسٹار ہوٹل میں منعقد اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ تھے۔ تقریب میں کئی ممالک کے قونصل جنرلز، حیدر آباد میں سری لنکا کے اعزازی قونصل جنرل محمود مانڈوی والا، پاکستان کی سرکردہ کاروباری شخصیات اور کراچی میں سری لنکن کمیونٹی کے نمایاں افراد بھی یہاں موجود تھے۔

سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے سلام علیکم کہہ کر خطاب کا آغاز کیا اور کہا کہ نازک لمحات میں نادر مواقع تلاش کرنا چاہیئں اور یہی وقت ہے کہ پاکستان اور سری لنکا ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائیں۔انہوں نے بتایا کہ ان پچھتر برسوں میں سری لنکا نے کس طرح ملک میں جمہوری اقدار اور ہم آہنگی کو پروان چڑھایا ہے۔

سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے شرکا سے کہا کہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے کراچی میں قونصل خانہ انہیں ہرممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سری لنکن حکومت اور عوام کو 75 ویں یوم آزادی اور بڑھتے پاک سری لنکا تعلقات کی مبارکباد دی۔ اس موقع پر مراد علی شاہ نے ماضی میں اپنے سری لنکا کے دو دوروں کی یادیں بھی تازہ کیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے زور دیا کہ تجارت اور سیاحت میں تعاون بڑھا کر دونوں ملکوں کے تعلقات وسیع تر کیے جاسکتے ہیں۔ پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ سری لنکا میں سیاحتی مقامات سے لطف اٹھانے کے موقعوں سے ترجیحی بنیاد پر فائدہ اٹھائیں۔

معاشی لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان اس وقت سری لنکا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی، تعلیم، ترقیاتی امور، سیاحت، میزبانی سے متعلق انڈسٹری، تجارت، سرمایہ کاری اور میری ٹائم تعاون کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ رواں سال کے ابتدائی مہینوں میں پاکستان کی سری لنکا کو برآمدات میں تقریبا آٹھ فیصد کمی ہوئی ہے۔ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ ایک سو چوہتر اعشاریہ آٹھ آٹھ ملین ڈالر تھیں جو اب کم ہو کر ایک سو ساٹھ اعشاریہ آٹھ سات ملین ڈالر رہ گئی ہے۔ تاہم خیرسگالی کا جذبہ تازہ ہے۔

فوٹوجیو نیوز
فوٹوجیو نیوز 

سری لنکن کمیونٹی کا کہناتھاکہ پاکستان میں انہیں انتہائی اپنائیت کااحساس ہوتا ہے۔ سری لنکن نوجوانوں کی قابل ذکر تعداد پاکستان میں طب اور انجینئرنگ سمیت اعلیٰ تعلیم حاصل کرتی ہے،انہیں یہاں اسکالرشپس بھی دی جاتی ہیں اور ملازمت کے مواقع بھی میسر ہیں۔ کمیونٹی کے افراد کا کہنا تھاکہ ان کا ملک دیوالیہ ضرور ہوا ہے مگر یہ پھر سے ترقی کی بلندیوں پر جائےگا۔

اس میں شک ہی نہیں کہ سری لنکا کی حکومت اس وقت اقتصادی لحاظ سے تاریخی چیلنجز کا سامنا کررہی ہے۔ سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے کے نزدیک عوام اگر اضافی ٹیکسوں پر آمادہ ہوں تو ملکی معیشت کا گراف چھ ماہ میں بہتر کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم تنخواہ دار طبقہ نئے ٹیکسوں پر آمادہ نہیں کیونکہ منہگائی کے سیلاب نے عوام کو پہلے ہی کچل کر رکھ دیا ہے۔صدر رانیل وکرما اسنگھے کہتے ہیں کہ بحران سےنکلنے کا واحد حل معاشی اصلاحات ہی ہیں اور اگر قوم اس پر آمادہ ہو تو سری لنکا تین برسوں میں دیوالیہ پن سے باہر نکل آئے گا۔

سری لنکا نے برطانیہ سے 1948 میں آزادی حاصل کی تھی،  اس ملک کی آبادی محض دوکروڑ بیس لاکھ ہے یعنی تقریبا کراچی کی آبادی کے برابر ہے۔

51 ارب ڈالر کے قرضوں کے بوجھ تلے دبے سری لنکا کوآزادی کی اس سالگرہ پر سب سے بڑا چیلنج قرض کی ادائیگی کا درپیش ہے۔ اسے سن دوہزار ستائس تک 28 ارب ڈالر ادا کرنا ہیں تاہم پچھلے چند مہینوں میں بہتری کے آثار بھی پیدا ہوئے ہیں۔۔

سری لنکا پر واجب الادا غیرملکی قرضوں میں سے تقریبا 20 فیصد چین سے لیے گئے ہیں اور بیجنگ پہلے ہی دوسال کے لیے قرضوں کی وصولی معطل کرچکا ہے۔ جاپان حکومت نے بھی سری لنکا پر عائد قرض کو ری اسٹرکچر کرنے سے متعلق کوششوں میں غیرمشروط تعاون کی پیش کی ہے اور پیرس کلب نے بھی سری لنکا کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اقتصادی یقین دہانیاں کرائی ہیں۔

ایسے میں سری لنکا کو کس حد تک بیل آؤٹ کیا جاتا ہے اور ملک میں معاشی اصلاحات کس حد تک قبول کی جاتی ہیں؟ یہ وہ فیکٹر ہیں جو طے کریں گے کہ سری لنکا کا معاشی مستقبل کیا ہوگا تاہم یہ طے ہے کہ مختلف قومیتوں کو ساتھ لیے بغیر اس چیلنج سے نمٹنا آسان نہیں۔

مزید خبریں :